مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرخارجہ، وزارت خارجہ کے اعلی عہدیداروں اور بیرون ملک متعین ایران کے سفرا اور سفارتی نمائندوں نے ہفتے کو رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔
رہبرانقلاب اسلامی نے اس موقع پراپنے خطاب میں فرمایا کہ علاقے میں ایران کی موجودگی اسلامی جمہوریہ ایران کی سلامتی اور طاقت و توانائی کے بنیادی عناصر میں سے ایک ہے اور یہ پہلو ملک کا انتہائی مضبوط پشتپناہ ہے، یہی وجہ ہے کہ دشمن علاقے میں ایران کی مقتدر موجودگی کے مخالف ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ایران کی ایٹمی توانائیوں، یورینیم کی افزودگی کی اعلی صلاحیتوں اورعلاقے میں ایران کی موجودگی کے حوالے سے امریکا کی مخالفت کو اسلامی نظام کے طاقتور اور توانا عناصر اور ستونوں سے اس کی گہری عداوت کا نتیجہ قراردیا اور فرمایا کہ امریکا اسلامی انقلاب سے قبل کے دور کی طرح ایران کے اندر دوبارہ پیر جمانا چاہتاہے اور امریکی حکام اس سے کم پر راضی بھی نہیں ہوں گے ۔
آپ نے چندجانبہ اورخاص طور پر دوطرفہ تعلقات کی توسیع اورعلاقائی تنظیموں پر خاص توجہ کو ضروری قراردیا اور فرمایا کہ بیرون ملک ایران کے سفیروں اور نمائندوں کو چاہئے کہ وہ ملک و قوم کی توانائیوں اور صلاحیتوں سے پوری طرح باخبر رہیں۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ماضی کے سامراجی اور نوآبادیاتی دور میں یورپی اور مغربی طاقتوں کے مظالم و جرائم ، مغرب میں جمہوریت کے مخصوص قوانین اورخاص مراکز تک محدود رہنے، امریکا اور بعض یورپی ملکوں میں جماعتی آمریت اور یمن میں عام شہریوں کے قتل عام میں سعودی حکومت کے جرائم و مظالم میں مغربی ملکوں کی شرکت کا ذکرکرتے ہوئے فرمایا کہ مغربی ممالک ہی انسانی حقوق کی پامالی کے سب سے بڑے مصداق ہیں لیکن انتہائی بے شرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے وہ ایران پر اس طرح سے الزام عائد کرتے ہیں کہ انسان مغربی ملکوں کی بے شرمی کی انتہا پر انگشت بدنداں رہ جاتا ہے۔
رہبرانقلاب اسلامی نے ایرانی حکام کے ذریعے امریکا کے غیر قابل اعتماد ہونے کے بار بار کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ میں بہت پہلے سے یہ بات کہہ رہا ہوں کہ امریکیوں کی باتوں حتی ان کے دستخط پر بھی بھروسہ نہیں کیا جاسکتا اسی لئے امریکیوں کے ساتھ مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس تصور کو غلط اور بڑی غلطی قراردیتے ہوئے کہ امریکا سے مذاکرات یا رابطے سے مشکلات حل ہوجائیں گی فرمایا کہ افریقا، ایشیا اور لاطینی امریکا میں بہت سے ممالک ہیں جن کے امریکا کے ساتھ تعلقات ہیں لیکن وہ اس کے باوجود بے شمار مشکلات سے دوچار ہیں۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ملک میں پائی جانے والی ان توانائیوں سے استفادے پر تاکید کی جنھیں ابھی تک بروئے کار نہیں لایا گیا یا جن سے کم استفادہ کیا گیا ہے۔
آپ نے فرمایا کہ یورپی ملکوں کے ساتھ مذاکرات منقطع نہ کئے جائیں لیکن یورپی ملکوں کے پیکج پر ہی بھروسہ کرکے بیٹھنا بھی نہیں چاہئے بلکہ ملک کے اندر لاتعداد ضروری کام اور امور انجام دینے کی ضرورت ہے۔
پیغام کا اختتام/