16 October 2024

ایران کی خارجہ پالیسی کا اصول

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے سنیچر کو بیرونی ممالک میں تعینات سفیروں، ناظم الاموروں اور وزارت خارجہ کے حکام و عہدیداروں سے ملاقات میں حقیقی معنی میں قومی مفادات کے تحفظ کو خارجہ پالیسی کا اصلی ہدف قرار دیا-
خبر کا کوڈ: ۱۹۳۹
تاریخ اشاعت: 14:44 - July 23, 2018

ایران کی خارجہ پالیسی کا اصولمقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رہبر انقلاب اسلامی نے اسلامی نظام کی خارجہ پالیسی کے اصولوں پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ : صحیح انقلابی جذبات اوربامقصد و زیرکانہ سفارتکاری کے ذریعے خارجہ تعلقات کو فروغ دیا جا سکتا ہے اور نظام کے عناصر قدرت کو سیاسی و سفارتی کامیابیوں کے لئے پشتپناہ بنایا جا سکتا ہے-

سفارتکاری ایک مضبوط ذریعہ ہے کہ جس نے حساس لمحات اور مواقع پر ملت ایران کی حقانیت کے دفاع میں اپنی افادیت کو ثابت کیا ہے-تجربے سے پتہ چلتا ہے کہ مضبوط سفارتکاری ایک اہم ستون اور پرپیچ و خم عالمی معاملات میں دشمن کی سافٹ وار کا مقابلہ کرنے میں ایک اہم محاذ ہے-

رہبر انقلاب اسلامی نے صدرمملکت کے یورپ کے حالیہ دورے کے موقع پران کے اس بیان کو نمونہ اور واضح مثال قرار دیا کہ اگر ایران کا تیل برآمد نہیں ہوگا تو علاقے کا کوئی بھی ملک اپنا تیل برآمد نہیں کرسکے گا - چنانچہ رہبر انقلاب اسلامی نے بھی ان بیانات کو اہم اور نظام کی پالیسی کا عکاس شمار کیا اور فرمایا کہ : صدرمملکت کے اس طرح کے بیانات کا جائزہ لینا وزارت خارجہ کی ذمہ داری ہے-

ان اصولوں کی پابندی بلاشبہ دشمنوں کے دباؤ اور سازشوں کو ناکام بنانے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے- اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اسلامی جمہوری نظام، خودمختاری ، عزت و انصاف کے حصول اور ہرطرح کے ظلم و جبر اور جارحیت کے انکار کی بنیاد پر تشکیل پایا ہے اور اس میدان میں دینی و اسلامی آئیڈیالوجی اور اقدار ایران کی خارجہ پالیسی کے اصول اورمعیار کا ناقابل جدائی حصہ ہے اور درحقیقت ایک قوم کا تشخص شمار ہوتا ہے اس بنا پر سفارتکاری کے محاذ کی حساسیت یقینا دشمن کے مقابلے میں استقامت کے دیگر میدانوں سے کم نہیں ہے-

واضح ہے کہ سفارتی اداروں کی کامیابی کے لئے انقلابی جذبات اور انقلابی اقدار کا عامل ہونا ضروری ہے - ایران کی خارجہ پالیسی کا ایک اہم معیار ، امریکہ پر اعتماد نہ کرنا ہے اور اس سلسلے میں بھی رہبرانقلاب اسلامی کے بیانات واضح و روشن ہیں-

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اسلامی جمہوریہ سے امریکہ کی گہری دشمنی کو بیان کرتے ہوئےفرمایا کہ : امریکہ سے رابطے یا مذاکرات سے ملک کے مسائل کے حل کا خیال کھلی غلطی ہے اور امریکہ ، خود اسلامی نظام سے سخت دشمنی رکھتا ہے جبکہ افریقہ ، ایشیاء اورلاطینی امریکہ میں بہت سے ایسے ممالک ہیں جن کے امریکہ کے ساتھ تعلقات ہیں لیکن وہ بہت سے مسائل کا شکار ہیں- آپ نے خارجہ پالیسی کے میدان میں مسائل سے عبور کرنے کے لئے ان صلاحیتوں اور توانائیوں سے استفادے کو اہم قرار دیا جن سے اب تک استفادہ نہیں ہوا ہے یا بہت کم ہوا ہے -

آپ نے فرمایا کہ یورپیوں کے ساتھ مذاکرات بند نہ ہوں تاہم یورپی پیکج کے انتظار میں نہیں رہنا چاہئے بلکہ ملک کے اندر بہت سے ضروری امور کو انجام دینا چاہئے-

بلاشبہ اس میدان میں کامیابی کی شرط جیسا کہ رہبر انقلاب نے فرمایا ، علاقے میں موجودگی اور میدان جنگ میں طاقت کا حامل ہونا ہے کہ جو ایران کے عناصر قدرت اورامنیت کا حصہ اور ملک کی اسٹریٹیجی کا تسلسل شمارہوتا ہے یہ موجودگی یقنیا سفارتکاری میں مددگار ہوسکتی ہے-

رہبر انقلاب اسلامی کے بقول اہم یہ ہے کہ اقتدار کا ہرعنصر ایک طرح کی سیاسی و اقتصادی کامیابی میں تبدیل ہوجائے-

پیغام کا اختتام/
آپ کا تبصرہ
مقبول خبریں