مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات میں مذہبی جماعتیں اپنی موجودگی کا احساس دلانے میں ناکام ہوگئیں جبکہ ان کے امیدواروں کو بھی کم ووٹ حاصل ہوئے۔
علامہ خادم حسین رضوی کی جماعت تحریک لیبک پاکستان (ٹی ایل پی) اور جماعت الدعوۃ کا سیاسی فرنٹ ملی مسلم لیگ (ایم ایم ایل) اور 2002 سے 2007 تک خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں حکومت کرنے والی متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) نے لاہور میں کسی بھی حلقے سے کامیابی حاصل نہیں کی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے لاہور میں قومی اسمبلی کی 2 نشستوں سے خواتین امیدوار کو کھڑا کیا تھا تاہم دونوں نے ہی کبھی بھی ووٹ کے لیے عوامی مقامات پر تقاریر ہی نہیں کیں۔
ختم نبوت کے معاملے کو استعمال کرتے ہوئے تحریک لبیک پاکستان نے لاہور میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 125، 132 اور 135 کے کچھ علاقوں میں ووٹرز کو جمع کرنے میں کامیاب ہوئے، تاہم مسلم لیگ (ن) کو ان نشستوں پر نقصان نہیں پہنچاسکے۔
ٹی ایل پی اور ایم ایم ایل کے موجودگی صرف بینرز اور پینا فلیکس تک محدود رہی، جبکہ ان کے پولنگ ایجنٹس پولنگ اسٹیشن کے اطراف میں ہی موجود رہے۔
گزشتہ برس این اے 120 لاہور میں ہونے والے انتخابات میں ایم ایم ایل اور ٹی ایل پی نے بھرپور انداز میں اپنی انتخابی مہم چلائی تھی جہاں دونوں جماعتوں کو بالترتیب 5 ہزار اور 7 ہزار ووٹ ملے۔
ایک ٹی ایل پی کے رہنما نے اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی درخواست پر بتایا کہ ضمنی انتخاب میں لوگوں کو جمع کرنا آسان ہوتا ہے، تاہم عام انتخابات میں ووٹرز کو جمع کرنا بہت مشکل ہے کیونکہ ووٹرز پورے ملک میں جگہ جگہ پھیلے ہوتے ہیں۔
پیغام کا اختتام/