مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے شہر مشہد میں انتفاضہ فلسطین کی حمایت میں طلبا کانفرنس بدھ کے روز فلسطین و لبنان کے نمائندوں اور مختلف اسلامی ملکوں کے طلبا کی شرکت سے شروع ہوئی جو ایک بیان جاری کئے جانے کے ساتھ ختم ہو گئی۔
اس کانفرنس کے بیان میں آیا ہے کہ غاصب صیہونیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ایک نئی تحریک کی ضرورت ہے جس کا آغاز صرف نوجوانوں کی کوششوں سے ممکن ہے اور محاذ میں پوری امت مسلمہ کے نوجوانوں کی شمولیت کی ضرورت ہے۔
اس بیان میں مغربی ایشیا کے اہم علاقے پر تسلط جمانے کے لئے بین الاقوامی صیہونیزم کی کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ مغربی سیاستدانوں کی تکبر سے بھری اصطلاحات اور نئے مشرق وسطی کا منصوبہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ غاصب صیہونی یہ سمجھتے ہیں کہ علاقے کے مختلف ملکوں کو کمزور کر کے وہ علاقے کی بڑی طاقت بن سکتے ہیں۔
اس بیان میں تاکید کی گئی ہے کہ عظیم مشرق وسطی کا منصوبہ صرف مزاحمتی ملکوں کے شامل حال نہیں ہے بالکل اس میں جلد ہی خلیج فارس کے علاقے کی مجرم و فاسد حکومتوں اور حکمرانوں کو بھی لپیٹ میں لے لیا جائے گا۔
اسی طرح اسلامی جمہوریہ ایران میں القدس، ادیان کا پُرامن دارالحکومت' کے عنوان سے عالمی کانفرنس اپنا اختتامی بیان جاری کرنے کے بعد ختم ہو گئی۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران میں القدس ادیان کا پُرامن دارالحکومت کے عنوان سے عالمی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس کے اختتامی بیان میں شرکا نے بیت المقدس کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے سے عالمی امن و سلامتی کو خطرات لاحق ہیں۔
شرکاء نے متفقہ طور پر جاری کئے جانے والے بیان میں بیت القدس کو فلسطینی سرزمین کا ناقابل انکار دارالحکومت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے امریکی صدر کا فیصلہ عالمی امن کے لئے خطرہ ہے۔
بیان کے مطابق فلسطین کے مستقبل پر فیصلے کرنے کا حق صرف فلسطینی عوام کو حاصل ہے۔ شرکا نے ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے تمام ادیان کے خلاف اور عالمی امن کے لئے خطرہ قرار دیا۔
بیان میں تاکید کی گئی کہ ناجائز صہیونی حکومت ایک قابض علاقوں اور جعلی حکمرانوں پر مشتمل غیرقانونی ریاست ہے جس کا فلسطینی سرزمین پر کوئی حق نہیں ہے۔
اس بیان میں صراحت کے ساتھ کہا گیا ہے کہ بیت المقدس، امن و دوستی اور ادیان ابراہیمی کے تمام پیروکاروں کے پرامن بقائے باہمی کی سرزمین ہے جہاں عوام پر اور وہاں کی سرزمین پر کوئی بھی ظلم و جارحیت اور بے انصافی قابل مذمت ہے۔
بیت المقدس کے خلاف امریکی صدر ٹرمپ کے فیصلے کے بعد تہران میں القدس ادیان کا پُرامن دارالحکومت کے عنوان سے عالمی کانفرنس مختلف ملکی و غیر ملکی علمی و دینی حکام و شخصیات کی شرکت سے بدھ کے روز منعقد ہوئی۔
بیت المقدس جہاں مسلمانوں کا قبلہ اول مسجد الاقصی واقع ہے، فلسطین کا اٹوٹ حصہ ہے اور تین مقدس اسلامی سرزمینوں میں سے ایک ہے جو مسلمانوں میں خاص اہمیت و مقام رکھتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ القدس کانفرنس کے شرکا نے تمام علاقائی اور عالمی اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں پر زور دیا کہ ٹرمپ کے فیصلے کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے مظلوم فلسطینی عوام کو ان کے حقوق دلانے میں اپنا کردار ادا کریں۔