مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، سپریم کورٹ میں دہری شہریت سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ کےچیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ جب سٹیزن شپ ایکٹ بنا تو ملک ایٹمی طاقت نہیں تھا، اس وقت ایٹمی طاقت ہوتے تو شاید یہ قانون غیرملکی شہریت والوں پر پابندی لگاتا،چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پاک فوج اہم اور حساس ترین ادارہ ہے، موجودہ قانون کے تحت آرمی چیف بھی دہری شہریت کا حامل ہوسکتا ہے، فوج میں بھی دہری شہریت پر پابندی ہونی چاہیے، ممکن ہے پاک فوج سے بھی دہری شہریت کے حامل افسران کی تفصیل لیں۔
عدالتی معاون شاہد حامد نے بتایا کہ پاکستانی شہریوں کو 19 ممالک کی شہریت رکھنے کی اجازت ہے تاہم ایسے لوگ ممبر پارلیمنٹ نہیں بن سکتے، واپڈا اور او جی ڈی سی ایل میں بھی غیرملکی کام نہیں کر سکتے لیکن فوج اور عدلیہ میں دہری شہریت پر پابندی نہیں ہے، تمام اہم اداروں بشمول وزارت دفاع و داخلہ، پی آئی اے، ایس ای سی پی میں غیرملکیوں اور دہری شہریت والوں پر پابندی ہونی چاہیے، سٹیزن شپ ایکٹ کے تحت توانائی سیکٹر میں بھی غیر ملکی کام نہیں کرسکتے۔
عدالتی معاونین کے دلائل مکمل ہونے پر دہری شہریت کیس کی سماعت آج تک ملتوی کردی گئی۔ سپریم کورٹ نے سیکرٹری دفاع کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا اور دہری شہریت کے معاملے پر جواب جمع کرانے کا حکم دیا۔
سپریم کورٹ نے استفسار کیا کہ سیکرٹری دفاع بتائیں کیا فوج میں دہری شہریت کے حامل افراد پر پابندی ہے، اگر دہری شہریت کی پابندی ہے تو صرف جوانوں کی حد تک یا افسروں پر بھی عائد ہوتی ہے۔
پیغام کا اختتام/