مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، تل ابیب میں خاصی تعداد میں لوگوں نے سڑکوں پر نکل کر صیہونی ریاست کے نام سے نسل پرستانہ قانون کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا - مظاہرے کی کال مقبوضہ فلسطین کے دروزیوں نے دی تھی۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنرنے بھی اعلان کیا ہے کہ صیہونی ریاست کے قانون کے بارے میں عرب کمیٹی کی طرف سے دائر کی گئی شکایت کا وہ جائزہ لیں گے۔
اس کمیٹی نے اپنی شکایت میں کہا ہے کہ صیہونی پارلیمنٹ میں پاس کئےگئے تازہ ترین قانون میں نسل پرستانہ شقیں موجود ہیں-
اس قانون کے خلاف شکایت کرنے والی عرب کمیٹی کے سربراہ محمد برکہ نے کہا ہے کہ یہ شکایت یہودی اور صیہونی ریاست کے نام سے نسل پرستانہ قانون کے خلاف عالمی سطح پر کوشش کا آغاز ہے اور اس سلسلے میں وہ اقوام متحدہ اور یورپی یونین کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
صیہونی حکومت کی پارلیمنٹ نے پچھلے دنوں ایک متنازعہ قانون پاس کیا ہے جس میں غاصب اور جعلی صیہونی حکومت کو باضابطہ طور پر ایک یہودی حکومت قراردیا گیا ہے اس قانون میں صراحت کے ساتھ کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت ایک یہودی حکومت ہے اور اس میں غیر یہودیوں کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔
اس قانون کے تحت فلسطینیوں کو ان کے سبھی حقوق سے محروم کردیا گیا ہے۔ صیہونی حکومت کی پارلیمنٹ میں پاس ہونے والے اس قانون کی عالمی سطح پر مذمت کی گئی ہے۔