اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے 'اخبارایران ' کو انٹریو دیتے ہوئے ایران اور گروپ 1+4 کے مابین جوہری معاہدے کےتحفظ کے حوالے سے مجوزہ پیکیج کے بارے میں کہا کہ یورپ کا مجوزہ پیکیج بینکنگ کے معاملات،ایرانی تیل کی فروخت، چھوٹی اور متوسط کمپنیوں کو فعال کرنے،پابندیوں پرعمل درآمد کو روکنے اور یورپ کی سرمایہ کاری کرنے والے بینک کے برانچ کو کھولنے کے بارے میں ہے کہ جس کا نتیجہ امریکہ کی گوشہ نشینی کا باعث ہوگا۔
ایران کے وزیر خارجہ نے مزید 5 ATR طیاروں کے ایران پہنچ جانے کو یورپ کی کوششوں اور امریکہ پر دباو ڈالنے کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یورپ نے جوہری معاہدے کے تحفظ کیلئے صحیح راستے کا انتخاب کیا ہے تاہم اس قسم کے اقدامات کو عملی جامہ پہنانے کیلئے بھرپور کوشش کی ضرورت ہے۔
محمد جواد ظریف نے امریکہ کی جانب سے ایران کو مذاکرات کی پیشکش کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی نئی حکومت پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا تاہم اب دیکھنا یہ ہے کہ امریکی حکام کس حد تک اپنی ماضی کی غلطیوں کا ازالہ کرکے دوبارہ اس قسم کی غلطیوں کی تکرار نہیں کرتے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران علاقے میں پائیدار امن و استحکام کا خواہاں ہے اور علاقے میں دہشتگرد گروہ داعش اور انتہا پسندوں کے خلاف جدوجہد کی۔ انہوں نے کہا کہ ایران نے علاقائی ملکوں کے ساتھ گفتگو کا خیر مقدم کیا ہے اور خلیج فارس کے علاقے میں مذاکرات اور گفتگو کی تجویزپیش کی ہے۔