مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، پاکستان کے بائیسویں وزیر اعظم کے لیے پارلیمنٹ کا اجلاس جمعے کے روز منعقد ہوا جس میں قائد ایوان یا وزیراعظم کے انتخاب کے لئے رائے شماری کرائی گئی۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمیں عمران خان نے ایک سو چھیتر ووٹ حاصل کیے جبکہ ان کے مدمقابل پاکستان مسلم لیگ اور اس کی اتحادی جماعتوں کے امیداوار شہباز شریف نے چھیانوے ووٹ حاصل کیے۔
پاکستان پیپلزپارٹی اور جماعت اسلامی نے وزیراعظم کے انتخاب میں رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔
نتائج کے اعلان کے بعد مسلم لیگ (ن) کے ارکان نے عمران خان کی نشست کے سامنے احتجاج کیا اور ووٹ کو عزت دو کے نعرے لگائے۔
وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد عمران خان نے اسمبلی میں اپنے خطاب میں کہا ہے کہ میں اپنی قوم کا شکریہ ادا کرتا ہوں جس نے مجھے پاکستان میں تبدیلی لانے کا موقع دیاہے۔ایسی تبدیلی جس کے لیے قوم نے ستر سال انتظار کیا ہے۔
عمران نے خان نے بڑے پرجوش انداز میں کہا کہ میں اللہ کے سامنے وعدہ کرتاہوں کہ ملک کو برے حال تک پہنچانے والوں کا کڑا احتساب کیا جائے گا اور کوئی بھی مجھے بلیک میل کرسکا ہے اور نہ آئندہ کرسکے گا۔
بعد ازاں قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن رہنما پاکستان مسلم لیگ کے صدر میاں شہباز شریف نے ایک بار پھر اپنی پارٹی کے اس موقف کا اعادہ کیا کہ پچیس جولائی کو ہونے والے انتخابات پاکستان کی تاریخ کے سب سے زیادہ متنازع انتخابات تھے۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ عمران خان تاریخ کی بد ترین دھاندلی کے نتیجے میں یہاں تک پہنچے ہیں۔
پاکستان کے نو منتخب وزیر اعظم عمران احمد خان نیازی کل ایوان صدر میں اپنے عہدے کا باضابطہ حلف اٹھائیں گے۔
پاکستان کے نومنتخب وزیراعظم عمران خان پچیس نومبر انیس سو باون کو لاہور میں پیدا ہوئے تاہم وہ میانوالی میں پلے بڑھے جہاں ان کا خاندان مقیم تھا۔عمران احمد خان نیازی پشتونوں کے مشہور قبیلے نیازی سے تعلق رکھتے ہیں۔
انہوں نے برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی سے فلاسفی، سیاسیات اور معاشیات کے مضامین میں گریجویشن کی ڈگری حاصل کی۔وہ ایک عرصے تک کھیلوں سے وابستہ رہے ہیں اور کئی عالمی میچوں میں انہوں نے پاکستانی کرکٹ ٹیم کی قیادت بھی کی ہے۔
انہوں نے انیسو سو چیھانوے میں پاکستان تحریک انصاف قائم کرکے سیاسی میدان میں قدم رکھا اور ان کی بائیس سال کی جدوجہد کے نتیجے میں تحریک انصاف ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت بن کر ابھری ہے۔
پیغام کا اختتام/