مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے امریکی ٹیلی ویژن چینل سی این این کو انٹریو دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ پابندیاں لگانے کے نشے میں دھت ہے۔
وزیرخارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے واضح کیا کہ امریکہ کے بغیر بھی ایٹمی معاہدہ باقی رہ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حتی سابق امریکی صدر اوباما کے دور میں بھی امریکا ان پابندیوں زیادہ زور دیتا تھا جو اس نے ایران سے نہیں ہٹائی تھیں جبکہ جن پابندیوں کو اس نے ہٹانے کا اعلان کیا تھا اس کو ہٹایا بھی نہیں تھا۔
وزیرخارجہ ڈاکٹر جواد ظریف نے انیس اگست انیس ترپن میں امریکا کے ذریعے ایران میں کی گئی بغاوت کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ امریکی حکمران اب بھی ایران کے حوالے سے انیس سو پچاس کے عشرے والی سوچ میں ہی ڈوبے ہوئے ہیں اس لئے امریکیوں کو چاہئے کہ وہ اب خواب سے بیدار ہوجائیں اور زمینی حقائق کو سمجھیں۔
محمد جواد ظریف نے مستقبل میں ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ ممکنہ مذاکرات کے امکانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایٹمی معاہدہ جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا ایٹمی معاہدہ امریکا کے لئے ایک بڑا امتحان تھا لیکن واشنگٹن نے بہت ہی آسانی کے ساتھ اس معاہدے کی خلاف ورزی کردی اس لئے اب امریکا پر دوبارہ مذاکرات کے لئے اعتماد نہیں کیا جاسکتا۔
وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے کہا کہ آج یران کے خلاف امریکی پابندیوں کے مقابلے میں امریکا کے قریبی ترین اتحادی بھی ڈٹے ہوئے ہیں تاکہ یورپی ممالک واشنگٹن پر دباؤ ڈال کر ٹرمپ کو اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنے پر مجبور کریں لیکن واشنگٹن یورپ کے سامنے بھی غنڈہ گردی کا مظاہرہ کررہا ہے۔ انہوں نے گذشتہ چالیس برسوں کے دوران ایرانی عوام پر امریکی حکومت کے دباؤ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی عوام امریکا کے دباؤ کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے اور امریکی دباؤ کا ایرانی عوام پر کوئی اثر نہیں ہوگا۔
دوسری جانب واشنگٹن کی جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات کی پروفیسر شیرین ہنٹر نے کہا ہے کہ امریکی وزارت خارجہ میں ایران ایکشن گروپ تشکیل دینے کا واشنگٹن کا مقصد ایران کے خلاف نفسیاتی جنگ کو تیز کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آج امریکا ایران پر تین طرح کا یعنی اقتصادی، سفارتی اور نفسیاتی دباؤ ڈال رہا ہے۔
امریکی پروفیسر کا کہنا تھا کہ امریکی وزارت خارجہ میں ایران ایکشن گروپ کا مقصد ایران پر زیادہ سے زیادہ نفسیاتی دباؤ ڈالنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں یہ گروپ محض علامتی طور پرتشکیل دیا گیا ہے اور یہ ایران کے ساتھ دنیا کے دیگرملکوں کی شراکت اور تعاون کو نہیں روک سکے گا۔
پیغام کا اختتام/