مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، امریکی صدر ٹرمپ نے بدھ کو رویٹرز سے ایک خصوصی انٹرویو میں اعتراف کیا کہ امریکا کو در اصل مشرق وسطی میں آنا ہی نہیں چاہئے تھا اور یہ امریکی تاریخ کی ایک بہت بڑی غلطی تھی۔ ٹرمپ نے کہا کہ وہ افغانستان کے حالات اور مشرق وسطی کے واقعات پر پوری نظر رکھے ہوئے ہیں اور امریکا مشرق وسطی اور افغانستان کے معاملات پر مسلسل نظر ثانی کر رہا ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ اس سے پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ گذشتہ سترہ برسوں میں امریکا نے مشرق وسطی میں اپنی فوجی موجودگی کی وجہ سے سات ٹریلین ڈالر خرچ کئے ہیں۔ انہوں نے اعتراف کیا تھا کہ مشرق وسطی میں امریکا کی فوجی موجودگی کا نتیجہ ہلاکتوں اور تباہیوں کے سوا اور کچھ نہیں نکلا ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ کا اعتراف یہ ثابت کرتا ہے کہ مشرق وسطی میں امریکا کی تباہ کن مداخلت سے سات ہزار ارب ڈالر سے زائد خرچ ہوا ہے جس کا امریکی عوام کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا ہے۔
یاد رہے کہ ٹرمپ امریکا کی سابقہ حکومتوں پر مشرق وسطی میں مداخلت کے لئے اتنی خطیر رقم خرچ کرنے کی بنا پر ایک ایسے وقت تنقید کررہے ہیں کہ جب خود انہوں نے دوہزارانیس کے فوجی بجٹ میں چھتیس ملین ڈالر صرف اس لئے مزید مختص کیا ہے تاکہ ان کے بقول وہ شمالی کوریا کو الگ تھلگ کرسکیں اور ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کے دباؤ میں اضافہ کرسکیں۔
پیغام کا اختتام/