مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب ادریس جزائری نے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکا اس جوہری معاہدے سے دست بردار ہوا جس کی توثیق اقوام متحدہ نے بھی کی تھی اور اس کے بعد ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کردیں جو غیرمنصفانہ اور نقصان دہ ہیں۔
اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب کی جانب سے یہ بیان رواں ماہ کے آغاز میں ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سےایران پر معاشی پابندیاں عائد کرنے کے بعد پہلی مرتبہ سامنے آیا ہے جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں سال مئی میں جوہری معاہدے سے دست برداری کا اعلان کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’بین الاقوامی پابندیوں کے پیچھے قانونی مقصد لازمی طور پر شامل ہونا چاہیے جو عام شہریوں کے حقوق کو نقصان نہ پہنچائے لیکن اس معاملے میں ایسا کچھ نہیں کیا گیا'۔
ادریس جزائری نے کہا کہ موجودہ حالات میں نظام عدم استحکام کا شکار ہے کیونکہ ایران کے لیے ممکن نہیں کہ وہ ضروری اشیاء بھی برآمد کرسکے۔
انھوں نے کہا ہے کہ عالمی میڈیا اس بات پر غور کرنے میں ناکام ہے کہ یہ عدم استحکام ہسپتالوں میں ادویات کی کمی کے باعث کئی اموات کی وجہ بنے گا۔
امریکی پابندیوں کو غیر منصفانہ اور نقصان دہ قرار دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ ایران کی معیشیت اور کرنسی کو تباہ کرنے کی غلط پالیسی ہے۔
اقوام متحدہ نے امریکا پر زور دیا ہے کہ وہ ایران سے اپنے معاہدے کو نبھاتے ہوئے زرعی اجناس، غذا، ادویات اور میڈیکل آلات کی برآمد کی اجازت دے اور ٹھوس اقدامات کرتے ہوئے اس امر کو یقینی بنائے کہ بینک، مالی ادارے اور کمپنیاں فوری اور آسانی سے تصدیق کریں کہ ضرروی امداد اور ادائیگیوں کی اجازت دی گئی ہے۔
ادریس جزائری کا کہنا تھا کہ میں امید کرتا ہوں کہ عالمی برادری معاشی جنگ کو روکنے کے لیے کوشش کرے گی۔
انہوں نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت ریاستوں کے درمیان دوستانہ اور باہمی تعلقات کے لیے عالمی قوانین کو بھی اجاگر کیا ہے جو اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ریاستیں اپنے مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کریں اور معیشیت، سیاست اور دیگر اقدامات کے ذریعے دوسری ریاست کو بنیادی حقوق کے حوالے سے بزور طاقت دباؤ نہ ڈالے۔
اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب نے تنبیہ کی ہے کہ یک طرفہ پابندیاں عالمی سطح پر ایک معاشی جنگ کی وجہ بن سکتی ہیں۔
پیغام کا اختتام/