اپ ڈیٹ: 09 January 2023 - 07:55

ایران برطانیہ دو طرفہ بات چیت کے نئے دور کا آغاز

ایران برطانیہ دو طرفہ بات چیت کا نیا دور ہفتے کی صبح تہران میں منعقد ہوا۔
خبر کا کوڈ: ۲۳۶۰
تاریخ اشاعت: 22:19 - September 02, 2018

ایران برطانیہ دو طرفہ بات چیت کے نئے دور کا آغازمقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی کے بعد ایران برطانیہ اقتصادی تعاون نیز امریکی پابندیوں کے باوجود دونوں ملکوں کے درمیان مالیاتی اور کرنسی لین دین کے طریقہ کار کا تعین تہران اجلاس کا اہم ترین ایجنڈا تھا۔

اس اجلاس میں خطے کی تازہ ترین صورتحال کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا۔اجلاس میں ایران کے نائب وزیر خارجہ اور سینیئر ایٹمی مذاکرات کار سید عباس عراقچی نےایرانی وفد کی قیادت کی جبکہ برطانوی وفد کی قیادت برطانیہ کے نائب وزیر‍ خارجہ ایلسٹیر برٹ کر رہے تھے۔

ایٹمی معاہدے سے امریکہ کے نکل جانے کے بعد برطانوی وزارت خارجہ کے سینیئر عہدیدار ایلسٹر برٹ کا پہلا دورہ ایران ہے۔ ان کا یہ دورہ ایسے وقت میں انجام پایا جب یورپی یونین بھی ایران کے ساتھ ہونے والے ایٹمی معاہدے کو باقی رکھنے کی کوشش کر رہی ہے۔

یورپی یونین کے امور خارجہ کی انچارج فیڈریکا موگرینی نے جمعے کے روز ویانا میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ایک بار پھر ایٹمی معاہدے کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یورپی یونین ایٹمی معاہدے کو باقی رکھنے کی کوشش جاری رکھے گی اور اس حوالے سے ایٹمی توانائی کے عالمی ادارے آئی اے ای اے کی سرگرمیوں کی حمایت کرتی ہے۔

ایٹمی توانائی کے عالمی ادارے آئی اے ای اے نے جمعرات کے روز جاری کی جانے والی بارہویں رپورٹ میں بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایران کی تمام ایٹمی سرگرمیاں بین الاقومی ایٹمی معاہدے کے مطابق انجام پارہی ہے۔عالمی ادارے کی جانب سے بارہویں بار ایران کے ذریعے ایٹمی معاہدے کی مکمل پابندی کی تصدیق ایسے وقت میں کی گئی ہے جب امریکہ نے آٹھ مئی کو ایران پر ایٹمی معاہدے کی پابندی نہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے، اس عالمی معاہدے سے علیحدگی اختیار کرلی تھی۔

امریکہ نے ایران کے خلاف تمام پابندیاں دوبارہ عائد کرنے اور چار نومبر تک ایران کی تیل، گیس اور پیٹروکیمیکل منصوعات کی برآمدات کو صفرتک پہنچانے کی دھمکی دی ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے دنیا کے دیگر ملکوں سے بھی کہا ہے کہ وہ ایران سے مذکورہ مصنوعات کی درآمدات کا سلسلہ بند کردیں تاکہ تہران کے خلاف امریکی پابندیوں کو عملی جامہ پہنایا جاسکے۔

چین، روس، ترکی اور ہندوستان سمیت دنیا کے بیشتر ملکوں نے امریکی صدر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اپیل کو مسترد کرتے ہوئے ایران کے ساتھ تجارتی لین دین کا سلسلہ جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

پیغام کا اختتام/
آپ کا تبصرہ
مقبول خبریں