مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، شام پر حملے کے لئے بہانہ تلاش کرنے کی غرض سے امریکا کی طرف سے جاری ہنگامہ آرائیوں کے درمیان وائٹ ہاؤس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ صوبہ ادلب میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا امریکا اور اس کے اتحادیوں کے ذریعے فوری جواب دیا جائے گا-
وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارا سینڈرز کے بیان میں جو شام میں دہشت گردوں کی مکمل شکست پر امریکا کی گہری تشویش کو ظاہر کرتا ہے، کہا گیا ہے کہ واشنگٹن شام کے صوبہ ادلب کی صورت حال پر پوری نظر رکھے ہوئے ہے اور اگر شام کی حکومت نے کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا تو امریکا اور اس کے اتحادی فوری طور پر اس کا جواب دیں گے-
امریکی صدر ٹرمپ نے بھی پیر کی رات اپنے پیغام میں کہا تھا کہ دمشق کو ادلب پر حملے سے باز رہنا چاہئے- ٹرمپ نے اپنے ٹویٹ میں دعوی کیا تھا کہ ادلب پر فوجی حملہ انتہائی خطرناک ہو سکتا ہے-
ٹرمپ نے اپنے اس پیغام میں ایران اور روس سے بھی کہا تھا کہ وہ بقول ان کے اس بڑی غلطی کا حصہ نہ بنیں- شامی فوج پچھلے چند ہفتے سے صوبہ ادلب کو دہشت گردوں کے قبضے سے آزاد کرانے کے لئے خود کو تیار کر رہی ہے-
امریکا اور اس کے اتحادیوں نے اسی وقت سے ادلب کے بارے میں اپنی ہنگامہ آرائی شروع کر دی ہے- یہاں تک کہ روس کی وزارت دفاع نے بھی کہا ہے کہ مغربی ممالک شام کے صوبہ ادلب میں دہشت گردوں کے ذریعے کیمیائی حملہ کراکے اس کا الزام شام کی فوج اور حکومت پر عائد اور پھر شام کے خلاف فوجی کارروائی کا ڈرامہ تیار کر رہے ہیں-
روس کی وزارت دفاع نے پچیس اگست کو اعلان کیا تھا کہ امریکا فرانس اور برطانیہ اس ڈرامے کے ذریعے شام پر دوبارہ حملے کا بہانہ تلاش کر رہے ہیں-
بہت سے ماہرین کا کہنا ہے کہ شامی حکومت پر کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا الزام عائد کر کے مغربی ممالک رائے عامہ کو گمراہ اور شام میں دہشت گردوں کی شکست کے حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنا چاہتے ہیں-
امریکا اور اس کے اتحادی شام میں دہشت گردوں کی شکست سے بری طرح پریشان ہیں-
پیغام کا اختتام/