مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، پاکستان کے سزا یافتہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کا طویل علالت کے باعث لندن کے اسپتال میں انتقال ہوگیا جس کے بعد شریف خاندان کی جانب سے محکمہ داخلہ پنجاب کو نوازشریف، مریم نواز اورمحمد صفدر کو پیرول پر 5 دن کے لیے رہا کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔
محکمہ داخلہ پنجاب نے شریف خاندان کی درخواست پر اڈیالہ جیل میں قید نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کو 12 گھنٹے کے لیے پیرول پر رہا کردیا ہے تاہم صوبائی کابینہ کی اجازت سے اس مدت میں توسیع کی جاسکتی ہے جب کہ سفر کا دورانیہ اس مدت میں شامل نہیں ہوگا۔
اڈیالہ جیل راولپنڈی سے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدرکو سخت حفاظتی انتظامات میں اسلام آباد کے بے نظیر انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچایا گیا جہاں سے انہیں خصوصی طیارے کے ذریعے لاہور منتقل کردیا گیا۔
دوسری جانب نوازشریف کے دونوں صاحبزادے حسن اورحسین نواز بھی نیب ریفرنس میں مطلوب ہیں اس لیے اگر وہ والدہ کی میت کے ہمراہ وطن واپس آتے ہیں تو اس حوالے سے بھی مختلف قانونی آپشنز پرغور کیا جارہا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے اپنی بھابھی بیگم کلثوم نواز کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ میری بھابھی اور میاں نواز شریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز اب ہم میں نہیں رہیں۔
بیگم کلثوم نواز کو گزشتہ برس گلے کا کینسر تشخیص ہوا تھا اور وہ ایک سال سے لندن کے اسپتال میں زیر علاج تھیں۔ منگل کی صبح طبیعت خراب ہونے پر انہیں آئی سی یو منتقل کیا گیا جہاں ان کا انتقال ہوگیا، ان کی عمر 68 سال تھی۔
نواز شریف کو نااہل قرار دیئے جانے کے بعد بیگم کلثوم نواز نے این اے 120 سے ضمنی انتخاب جیتا تھا تاہم بیرون ملک ہونے کے باعث وہ حلف نہیں اٹھا سکیں۔
بیگم کلثوم نواز1999ء میں فوجی بغاوت کے بعد وزیر اعظم نواز شریف کی قید و بند اور جلاوطنی کے دوران وہ 1999ء سے 2002ء تک پاکستان مسلم لیگ کی صدر بھی رہیں اور مشکل وقت میں پارٹی کو سنبھالا۔
کلثوم نواز کے شوہر نواز شریف، بیٹی مریم اور داماد کیپٹن (ر) صفدر ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ ہونے کے باعث اڈیالہ جیل میں قید ہیں جب کہ دو بیٹے حسن اور حسین نواز اسی مقدمے میں اشتہاری ہیں اور لندن میں مقیم ہیں۔
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سمیت تمام سیاسی و اہم شخصیات نے بیگم کلثوم نواز کے انتقال پر تعزیت کرتے ہوئے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
پیغام کا اختتام/