مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ میں تعینات اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب غلام علی خوشرو نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب میں، جو روس کی اپیل پر شام سے متعلق تہران کے حالیہ سہ فریقی اجلاس کے بارے میں رپورٹ پیش کرنے کے مقصد سے تشکیل پایا، اس اجلاس کا اصل مقصد سیاسی طریقے سے بحران شام کے حل کی کوشش کرنا قرار دیا۔
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے کہا کہ ایران، روس اور ترکی کے صدور نے اپنے تہران اجلاس میں شام میں امن و استحکام کے قیام کے لئے آستانہ امن کے عمل پر رضامندی کا اظہار کرتے ہوئے شام میں پائدار امن کے حصول کے طریقوں کے بارے میں مذاکرات کئے۔
غلام علی خوشرو نے کہا کہ تینوں ملکوں کے سربراہوں نے ایک بار پھر شام کے اقتدار اعلی، آزادی اور اس ملک کی ارضی سالمیت کے تحفظ پر تاکید کی اور اس سلسلے میں پابند عہد رہنے پر زور دیا۔
انھوں نے کہا کہ تینوں ہی ملکوں نے دہشت گردی کے خلاف مہم کے دائرے میں نئے حقائق پیش کئے جانے سے متعلق کسی بھی طرح کی کوششوں کو مسترد کرتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف مہم میں اپنا تعاون جاری رکھنے پر تاکید کی ہے۔
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے کہا کہ تہران اجلاس میں شریک فریقوں نے دہشت گردوں اور حکومت مخالفین کے درمیان پائے جانے والے فرق کی اہمیت پر بھی تاکید کی۔
غلام علی خوشرو نے مزید کہا کہ تہران کے سہ فریقی اجلاس میں تینوں ممالک کے صدور نے شام میں انسداد دہشت گردی کے عمل میں عام شہریوں کی جانوں کے تحفظ پر زور دیا اور اس بات پر اتفاق کیا کہ شام میں دہشت گردوں اور مخالف گروہوں کو ایک دوسرے سے الگ کیا جانا ضروری ہے۔
اقوام متحدہ میں روس کے مستقل مندوب نبنزیا نے بھی کہا کہ ایران، روس اور ترکی شام کے تمام علاقوں سے دہشت گردی کا خاتمہ چاہتے ہیں اور یہ کہ دہشت گردوں کو اس بات کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی کہ وہ عام شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر سکیں۔
انھوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ تہران اجلاس کے نتائج کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک بیان کے دائرے میں پیش کر دیا گیا، کہا کہ ایران، روس اور ترکی شام میں دہشت گردی کے خلاف مہم اور اس ملک کے عوام کو مسائل و مشکلات سے نجات دلانے کے لئے اپنی پوری توانائی کو بروئے کار لانے کے لئے آمادہ ہیں۔
واسیلی نبنزیا نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ شام کے مسئلے میں ایران، روس اور ترکی کا اصول اس ملک کی سیاسی آزادی، اتحاد اور ارضی سالمیت نیز قومی اقتدار اعلی کے تحفظ پر مبنی ہے، کہا کہ تہران کے حالیہ سربراہی اجلاس کے مشترکہ بیان میں ان مسلح گرووں کو جو مذاکرات کے لئے آمادہ ہیں، دہشت گردوں سے علیحدہ رکھنے اور عام شہریوں کو جانی تحفظ فراہم کئے جانے کی ضرورت پر تاکید کی گئی ہے۔