مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کو ایران کے ساتھ ہونے والے ایٹمی معاہدے کے متن کے بارے میں از سر نو مذاکرات کی توقع نہیں رکھنا چاہیے۔انہوں نے واضح کیا کہ امریکی اقدامات کے نتیجے میں نہ صرف اس کی جانب سے ایٹمی معاہدے کی پابندی کا معاملہ مشکوک ہوگیا ہے، بلکہ اس نے ایران کے خلاف دباؤ میں بھی اضافہ کردیا ہے۔
روس کے نائب وزیر خارجہ نے یہ بات زور دے کر کہی کہ امریکہ مسائل کے حل کے لیے معمول کے مذاکرات کے بجائے دھمکیوں اوردباؤ پر اتر آیا ہے جسے کوئی بھی برداشت نہیں کرسکتا اور یقینا اس کا کوئی نتیجہ بھی برآمد نہیں ہوگا۔دوسری جانب امریکی سینیٹ کے سابق ریپبلکن مشیرجیمز جارج گیٹرس نے کہا ہے کہ کانگریس ایران کے ساتھ ہونے والے ایٹمی معاہدے سے نکلنے کے حق میں نہیں ہے تاہم وہ اس معاہدے میں تبدیلیوں کے لیے یورپی ملکوں کے موقف کا جائزہ لینے میں مصروف ہے۔
انہوں نے یہ اعتراف بھی کیا کہ ایران کے ساتھ ہونے والا ایٹمی معاہدہ ایک بین الاقوامی اور چند جانبہ معاہدہ ہے اور معاہدے کے تمام فریقوں کی رضامندی کے بغیر اس میں تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ہے۔مذکورہ سابق امریکی عہدیدار نے واشنگٹن کی جانب سے ایران کے خلاف شدید پروپیگنڈے کا بھی اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ، افسوس کہ کانگریس میں کوئی بھی، ٹرمپ انتظامیہ کے ایران مخالف اقدامات کے خلاف آواز نہیں اٹھا رہا۔
جیمز جارج گیٹرس کا کہنا تھا کہ اگر یورپی ملکوں نے ایٹمی معاہدے میں تبدیلیوں کی مخالفت کی تو، کانگریس کے ارکان کو امریکہ کے تنہا ہوجانے پر تشویش لاحق ہوجائے گی اور ایسی صورت میں وہ فیصلے کا اختیار ٹرمپ کے حوالے کردیں گے کہ وہ چاہیں تو پسپائی اختیار کریں چاہیں تو معاہدے سے نکل جائیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پچھلے مہینے کے وسط میں ایٹمی معاہدے کے حوالے سے معطل کی جانے والی پابندیوں کی مدت میں توسیع کردی تھی لیکن دھمکی دی تھی کہ انہوں نے آخری مرتبہ ایسا کیا ہے اور اگر کانگریس نے ایٹمی معاہدے میں اصلاح نہ کی تو وہ اس سے نکلنے کا اعلان کردیں گے۔یورپی ممالک، یورپی یونین، روس اور چین تاحال اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے توثیق شدہ ،اس بین الاقوامی ایٹمی معاہدے کی بھرپور طریقے سے حمایت کر رہے ہیں اور اس اہم ترین معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی امریکی کوششوں کے بارے میں سخت خبردار بھی کرچکے ہیں۔
پیغام کا اختتام/