اپ ڈیٹ: 09 January 2023 - 07:55

ایٹمی معاہدے پر دوبارہ مذاکرات کی مخالفت

روس کے نائب وزیر خارجہ نے ایران کے ساتھ ہونے والے ایٹمی معاہدے کے بارے میں ازسر نو مذاکرات کی امریکی درخواست کو سختی کے ساتھ مستردکرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی تگ و دو کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا
خبر کا کوڈ: ۲۴۸
تاریخ اشاعت: 10:33 - February 06, 2018

ایٹمی معاہدے پر دوبارہ مذاکرات کی مخالفتمقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کو ایران کے ساتھ ہونے والے ایٹمی معاہدے کے متن کے بارے میں از سر نو مذاکرات کی توقع نہیں رکھنا چاہیے۔انہوں نے واضح کیا کہ امریکی اقدامات کے نتیجے میں نہ صرف اس کی جانب سے ایٹمی معاہدے کی پابندی کا معاملہ مشکوک ہوگیا ہے، بلکہ اس نے ایران کے خلاف دباؤ میں بھی اضافہ کردیا ہے۔

روس کے نائب وزیر خارجہ نے یہ بات زور دے کر کہی کہ امریکہ مسائل کے حل کے لیے معمول کے مذاکرات کے بجائے دھمکیوں اوردباؤ پر اتر آیا ہے جسے کوئی بھی برداشت نہیں کرسکتا اور یقینا اس کا کوئی نتیجہ بھی برآمد نہیں ہوگا۔دوسری جانب امریکی سینیٹ کے سابق ریپبلکن مشیرجیمز جارج گیٹرس نے کہا ہے کہ کانگریس ایران کے ساتھ ہونے والے ایٹمی معاہدے سے نکلنے کے حق میں نہیں ہے تاہم وہ اس معاہدے میں تبدیلیوں کے لیے یورپی ملکوں کے موقف کا جائزہ لینے میں مصروف ہے۔

انہوں نے یہ اعتراف بھی کیا کہ ایران کے ساتھ ہونے والا ایٹمی معاہدہ ایک بین الاقوامی اور چند جانبہ معاہدہ ہے اور معاہدے کے تمام فریقوں کی رضامندی کے بغیر اس میں تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ہے۔مذکورہ سابق امریکی عہدیدار نے واشنگٹن کی جانب سے ایران کے خلاف شدید پروپیگنڈے کا بھی اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ، افسوس کہ کانگریس میں کوئی بھی، ٹرمپ انتظامیہ کے ایران مخالف اقدامات کے خلاف آواز نہیں اٹھا رہا۔

جیمز جارج گیٹرس کا کہنا تھا کہ اگر یورپی ملکوں نے ایٹمی معاہدے میں تبدیلیوں کی مخالفت کی تو، کانگریس کے ارکان کو امریکہ کے تنہا ہوجانے پر تشویش لاحق ہوجائے گی اور ایسی صورت میں وہ فیصلے کا اختیار ٹرمپ کے حوالے کردیں گے کہ وہ چاہیں تو پسپائی اختیار کریں چاہیں تو معاہدے سے نکل جائیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پچھلے مہینے کے وسط میں ایٹمی معاہدے کے حوالے سے معطل کی جانے والی پابندیوں کی مدت میں توسیع کردی تھی لیکن دھمکی دی تھی کہ انہوں نے آخری مرتبہ ایسا کیا ہے اور اگر کانگریس نے ایٹمی معاہدے میں اصلاح نہ کی تو وہ اس سے نکلنے کا اعلان کردیں گے۔یورپی ممالک، یورپی یونین، روس اور چین تاحال اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے توثیق شدہ ،اس بین الاقوامی ایٹمی معاہدے کی بھرپور طریقے سے حمایت کر رہے ہیں اور اس اہم ترین معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی امریکی کوششوں کے بارے میں سخت خبردار بھی کرچکے ہیں۔

پیغام کا اختتام/

 
آپ کا تبصرہ
مقبول خبریں