مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عراق میں بصرے کے عوام نے وسیع پیمانے پر مظاہرہ کرتے ہوئے، ایسی حالت میں کہ انھوں نے اپنے ہاتھوں میں عراق اور ایران کے پرچم اٹھا رکھے تھے، بصرہ شہر میں اسلامی جمہوریہ ایران کے قونصل خانے پر شرپسند اور دشمنوں کو آلہ کار عناصر کی جانب سے کئے جانے والے حملے کی شدید مذمت کی اور حکومت عراق اور عوام کی جانب سے عراق میں امریکی مداخلت اور سازشوں کے مقابلے میں ہوشیاری کا مظاہرہ کئے جانے کی ضرورت پر زور دیا۔
مظاہرین نے اسی طرح عراق میں نئی حکومت کی تشکیل کے لئے اس ملک کے نامور مرجع تقلید آیت اللہ العظمی سیستانی کے فرامین پر عمل کئے جانے کی ضرورت پر بھی تاکید کی۔
عراق کے شہر بصرے میں حالیہ دنوں کے دوران بدامنی پائی جاتی رہی ہے جس میں دسیوں افراد ہلاک و زخمی ہوئے ہیں۔
سات ستمبر کو احتجاج و بدامنی کے ماحول سے غلط فائدہ اٹھاتے ہوئے کچھ شرپسند و موقع پرست عناصر نے تخریبی کارروائیاں انجام دیں اور اور بصرے میں مختلف عراقی جماعتوں کے دفاتر، سرکاری املاک اور ایران کے قونصل خانے کو نذرآتش کر دیا۔
شرپسند و دشمن عناصر سے وابستہ ان آلہ کاروں کے اس وحشیانہ اقدام کی عراق کی حکومت اور قوم نے شدید مذمت کی ہے۔
عراق کے وزیر خارجہ نے بھی ابراہیم الجعفری نے ایرانی قوم کے نام اپنے ایک پیغام مین بصرے کے فتنہ انگیز اقدام کا مقصد ایران اور عراق کی قوموں کے درمیان دوری پیدا کرنے کی کوشش قرار دیا اور تاکید کے ساتھ کہا کہ عراق کی حکومت بصرے کے واقعے کے ذمہ دار عناصر کا تعاقب اور انھیں گرفتار کر کے ان کے خلاف قانونی کارروائی کرے گی۔
بصرے کے احتجاج کے منتظمین نے بھی آٹھ ستمبر کو ایک بیان میں شرپسند عناصر کی جانب سے احتجاج سے غلط فائدہ اٹھائے جانے کی شدید مذمت کی اور اعلان کیا کہ ان شرپسند و فتنہ انگیز عناصر کا تعلق داعش دہشت گرد گروہ اور کالعدم بعث پارٹی سے ہے۔
پیغام کا اختتام/