مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ایران کے ٹی وی چینل دو سے خصوصی گفتگو میں ایٹمی معاہدے کے سلسلے میں امریکہ کی وعدہ خلافیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ اس وقت جو کچھ بھی کر رہے ہیں وہ کوئی غیر متوقع بات نہیں ہے ۔
انھوں نے کہا کہ ایران نے کبھی امریکہ سے اس بات کی توقع نہیں رکھی کہ وہ نیک نیتی کے ساتھ ایٹمی معاہدے پر عمل کرے گا۔واضح رہے کہ جوہرے معاہدہ جنوری 2016 میں ایران، برطانیہ،چین، روس، فرانس، جرمنی اور امریکہ کے مابین طے پایا تھا لیکن اس معاہدے میں شامل ہونے کے باوجود امریکہ نے کبھی اپنے وعدے پر عمل نہیں کیا۔
امریکی صدر ٹرمپ نے ایٹمی معاہدے میں شامل دیگر ملکوں کے برخلاف ہمیشہ اس معاہدے کو برا معاہدہ قرار دیا ہے اور اسے ختم کئے جانے کی ضرورت زور دیا ہے جبکہ پوری دنیا ان کے اس دشمنانہ اقدام کے خلاف ہے۔ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا کہ اللہ کے فضل سےآج اسلامی جمہوریہ ایران خطے کا سب سے پُرامن ملک ہے اور یہ ہماری قوم کی مرہون منت ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے بعض علاقائی ممالک کی ناامن صورت حال کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امن و امان یا سیکورٹی کی صورت حال کے حوالے سے دو قسم کے نظریات ہیں جن میں سے پہلی سوچ کے بارے میں ایران کا خیال ہے کہ امن و امان کی صورت حال خود اس ملک کے عوام کی جانب سے ووٹ کے ذریعے بر قرار ہوتی ہے اور دوسری رائے یا سوچ کہ جس کو ایران مسترد کرتا ہے یہ ہے کہ امن و امان کی صورت حال بیرونی ممالک کے ذریعے برقرار ہوتی ہے یعنی یہ کہا جائے کہ بعض علاقائی ممالک کا خیال ہے کہ امن و امان ایک ایسی چیز ہے جسے بیرون ملک سے خریدا جا سکتا ہے۔
محمد جواد ظریف نے علاقے میں سعودی عرب کے غلط اقدامات منجملہ دہشت گرد گروہوں کو مسلح کرنے اور بد امنی پھیلانے کے لئے ان کی حمایت کرنے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب نے علاقے بارے میں غلط پالیسی اپنا رکھی ہےایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ سعودی عرب کی، علاقائی ممالک منجملہ یمن کے خلاف دشمنانہ پالیسی سے سعودی عرب کو سوائے نفرت اور عوامی غیظ و غضب کے اور کچھ حاصل نہیں ہوا ہے۔