مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے تہتر ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر ایران ڈاکٹر حسن روحانی کا کہنا تھا کہ جامع ایٹمی معاہدہ ایک عشرے کی سفارت کاری اور جامع مذاکرات کا نتیجہ ہے اور اس معاہدے نے دنیا میں پیدا کیے گئے ایک خود ساختہ بحران کو ختم کر دیا ہے۔ صدر نے کہا کہ امریکہ نے عالمی قوانین اور ضابطوں کو پامال کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے منظور کردہ کثیر الفریقی معاہدے سے علیحدگی اختیار کر لی ہے۔
چین، جاپان اور جنوبی کوریا کے ذرائع ابلاغ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے صدر ایران ڈاکٹر حسن روحانی کے خطاب کو متوازن، منطقی اور قابل قدر قرار دیا ہے۔
تینوں ملکوں کے ٹیلی ویژن چینلوں نے اپنی الگ الگ رپورٹوں میں بتایا ہے کہ صدر ایران ڈاکٹر حسن روحانی نے بارہا اپنی تقاریر میں ایران کی جانب سے عالمی قوانین کی پاسداری پر تاکید اور ایران کو امن پسند ملک کے قرار دیا ہے۔
مذکورہ ملکوں کے ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی صدر کی ایران مخالف تقریر کے بر خلاف صدر ایران ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی اور بین الاقوامی سمجھوتوں کو خاطر میں نہ لانا دنیا میں بدامنی کی ترویج کے مترادف ہے۔
چین کی خبر رساں ایجنسی شن ہوا، جاپان کی کیوڈو اور جنوبی کوریا کے روزنامہ کوریا ٹائمز اور ہیرالڈ نے بھی اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ صدر ایران ڈاکٹر حسن روحانی نے ایران کا موقف بیان کرتے ہوئے کہا کہ ایران جنگ کا خواہاں نہیں ہے۔
جاپان ٹوڈے کے مطابق صدر ایران ڈاکٹر حسن روحانی کی جانب سے امریکہ کی یونی پولر ازم پالیسی پر تنقید کی گئی جس کی چین اور فرانس جیسے ممالک نے بھی حمایت کی اور صدر ایران کی تقریر کے بعد فرانس کے صدر نے کہا کہ یونی پولر ازم دنیا میں کشیدگی کا سبب بنا ہوا ہے۔
چاپان ٹائمز، جنوب مشرقی ایشیا کے اخبارات اور نیوز چینلوں نے صدر ایران کی تقریر کے بعض حصوں کو بڑے پیمانے نشر کیا ہے۔
ایشیا چینل نے ایران کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کے صدر امریکہ کے بیان کو نشر کرنے کے بعد، ٹرمپ کے موقف کے مقابلے میں پانچ ملکوں چین، فرانس، برطانیہ، روس اور جرمنی کے ردعمل کا ذکر کیا کہ یہ ممالک ایران کے ساتھ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کے فروغ کا اعلان کر چکے ہیں۔
پیغام کا اختتام/