مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تہران میں وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے ایک بنیادی عدالتی رکن کی حیثیت سے عالمی عدالت انصاف کا متفقہ فیصلہ ایران کی حقانیت کے ساتھ ساتھ ایرانی عوام کے خلاف امریکہ کی ظالمانہ پابندیوں کے ناجائز ہونے کا واضح ثبوت ہے۔
بیان کے مطابق عالمی عدالت انصاف کے جاری کردہ فیصلے میں صراحت کے ساتھ کہا گیا ہے کہ اس فیصلہ پر عمل درآمد ضروری ہو گا اور بین الاقوامی سطح پر اس کا اطلاق ہوگا۔ فیصلے میں امریکہ کو اس بات کا پابند کیا گیا ہے کہ وہ ایٹمی معاہدے سے اپنی غیر قانونی علیحدگی کے نتیجے میں پیدا ہونے والی تمام رکاوٹوں منجملہ ایران کے ساتھ تجارت کے حوالے سے جو رکاوٹیں اس نے پیدا کی ہیں انہیں فوری طور پر ختم کرے۔
عالمی عدالت انصاف نے امریکہ کو اس بات کا بھی پابند بنایا ہے کہ وہ اس فیصلے میں درج کیے گئے معاملات میں ضروری لائسنس جاری کرنے کی ضمانت فراہم کرے اور اس سے متعلقہ تمام ادائیگیاں اور لین دین انجام دے۔ ایران کی وزارت خارجہ کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ عالمی عدالت انصاف نے اپنے فیصلے میں جامع ایٹمی معاہدے کی توثیق کرنے والی سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس پر مہر تائید ثبت کر دی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران کی وزارت خارجہ عالمی عدالت انصاف کے جاری کردہ عبوری فیصلے سے متفق ہے کہ وہ امریکہ کے خلاف ایران کے دائر کردہ کیس کی سماعت کا اختیار رکھتی ہے اور اس طرح حکومت امریکہ کی ان کوششوں کو ناکام بنا دیا ہے جو اس عالمی عدالت کی اہلیت سے انکار اور اپنی قانونی ذمہ داریوں سے پہلوتہی ہونے کے کام انجام دے رہی تھی۔
بیان میں کہا کیا ہے کہ عالمی برادری اور دنیا کے خود مختار ملکوں پر اس فیصلے کے حوالے سے سنگین ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں کہ امریکہ کے لئے غیر قانونی اقدامات کا سلسلہ جاری رکھنے کا راستہ ہمیشہ کے لیے بند کر دیں کیونکہ امریکہ کو عالمی سمجھوتوں پر عمل نہ کرنے اور وعدہ خلافی کی عادت پڑ گئی ہے۔
پیغام کا اختتام/