مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، امریکی ریاست منے سوٹا میں اپنے حامیوں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہم سعودی عرب کا دفاع کرتے ہیں لیکن وہ ہمیں بہت کم رقم ادا کرتا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ سعودی سلطنت کو اپنی حفاظت کرنے والے امریکی فوجیوں کے تمام تر اخراجات ادا کرنا چاہئیں۔
امریکی صدر کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں ہفتے سعودی شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے ساتھ اپنی تحقیر آمیز گفتگو کو بھی لوگوں کے سامنے عام کیا تھا۔ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انہوں نے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے سعودی عرب کے شاہ سلمان سے صاف صاف کہہ دیا ہے کہ امریکہ کی حمایت کے بغیر تمہاری حکومت دو ہفتے بھی باقی نہیں رہ سکتی۔
امریکی صدر نے اس گفتگو میں تیل کی عالمی منڈیوں میں استحکام لائے جانے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔
ٹرمپ نے مالیاتی ادائیگیوں کے بہانے آل سعود حکومت کی ایسے وقت میں توہین کی ہے جب سعودی عرب مشرق وسطی میں امریکہ کا اصل اتحادی بنا ہوا ہے۔
اسی دوران ٹرمپ کی انتخابی کمیٹی کے سابق رکن جان فریڈ رکس نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے پاس تیل کی قیمت گرانے یا امریکہ کو اپنی سلامتی کے اخراجات ادا کرنے کے سوا اور کوئی راستہ نہیں ہے۔
قابل ذکر ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دو ہزار سترہ کے اوائل میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سب سے پہلے سعودی عرب کا دورہ کیا تھا جہاں انہوں نے سعودیوں کے ساتھ ایک سو دس ارب ڈالر مالیت کے اسلحے کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
ٹرمپ نے اپنے ایک ٹوئٹ میں واشنگٹن اور ریاض کے درمیان ایک سو دس ارب ڈالر مالیت کے معاہدے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے مشرق وسطی کے علاقے سے سیکڑوں ارب ڈالر کی رقم واپس امریکہ منتقل کرالی ہے۔
ٹرمپ کی موجودہ پالیسیاں انتخابی کمپین کے دوران ان کی اعلان کردہ پالیسی کے منافی ہیں۔ ٹرمپ، اپنی انتخابی کمپین کے دوران مشرق وسطی کے بارے میں امریکی پالیسیوں پر کڑی نکتہ چینی کرتے رہے ہیں۔
ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران سعودی عرب پر گیارہ ستمبر کے حملوں میں ملوث ہونے اور دہشت گرد گروہوں کی حمایت کا الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ سعودیہ والے داعش کی بھی مالی سپورٹ کر رہے ہیں۔
پیغام کا اختتام/