مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ایک بیان میں ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بین الاقوامی معاہدہ دنیا میں امریکہ کے تنہا پڑجانے، ایران کی حقانیت ثابت ہونے اور مجرم صیہونی حکام کے رسوا ہونے کا باعث بنا ہے
ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی چیئرمین شپ امریکہ کے ہاتھ میں آجانے سے غلط فائدہ اٹھایا تاہم وہ سلامتی کونسل کو ایران کے خلاف دباؤ کے ایک حربے میں تبدیل کرنے میں ناکام رہے۔
انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس امریکہ کی یکطرفہ اور خودپسندانہ پالیسیوں کی مذمت اور ان پالیسیوں کی مخالفت کے اجلاس میں تبدیل ہو گیا۔
امریکی صدر ٹرمپ نے چھبّیس ستمبر کو این پی ٹی کے مسئلے پر تشکیل پانے والے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام اور ایٹمی معاہدے پر عالمی برادری کی حمایت کو نظرانداز کرتے ہوئے دعوی کیا کہ امریکہ سخت ترین پابندیاں عائد کر کے ایران کا رویہ تبدیل اور اسے ایٹمی ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کی کوشش کر رہا ہے، مگر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن ممالک نے کہ جن میں مستقل رکن ممالک کی اکثریت شامل ہے، ایٹمی معاہدے اور اسے باقی رکھے جانے کی ضرورت پر زور دیا اور اور بین الاقوامی معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔
امریکی صدر ٹرمپ نے آٹھ مئی کو یکطرفہ طور پر فیصلہ اختیار کرتے ہوئے بے تکے بہانوں سے اس معاہدے سے نکلنے اور ایرانی عوام کے خلاف پابندیاوں عائد کرنے کا اعلان کر دیا۔
یہی نہیں بلکہ امریکی حکومت نے ایمٹی معاہدے سے علیحدگی اختیار کرنے کے بعد ایران کے خلاف دباؤ کے تمام ہتھیار استعمال کرنا شروع کر دیئے اور وہ ایرانی عوام کے خلاف عائد پابندیوں پر تمام ملکوں کی حمایت حاصل کرنے کی بھی کوشش کر رہی ہے تاہم اب تک اسے اپنے اس مقصد میں کوئی کامیابی حاصل نہیں ہو سکی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے حال ہی میں تہران کے آزادی اسٹیڈیم میں ایران کی عوامی رضاکار فورس بسیج کے دسیوں ہزار کی تعداد میں موجود مخلص جوانوں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ دشمن، ایران اور خود اپنے اور علاقے کے بارے میں غلط اندازوں اور تخمینوں کی بنیاد پر یہ ظاہر کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے کہ وہ بہت مستحکم موقف و پوزیشن میں ہے حالانکہ ایسا ہرگز نہیں ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت العظمی سید علی خامنہ ای نے امریکی پابندیوں کی جانب بھی اشارہ کیا اور ایران کی جغرافیائی و موسمیاتی خصوصیات، افرادی قوت اور قدرتی ذخائر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا " پابندیوں کا واضح مطلب یہ ہے کہ دشمن کے پاس اسلامی نظام کے مقابلے میں اقتصادی پابندیوں کے سوا کوئی اور راستہ باقی نہیں بچا لیکن یہ اقتصادی پابندیاں ایران کی معیشت سے کہیں زیادہ کمزور ہیں۔ ایرانی معیشت پابندیوں کو ناکام بنا سکتی ہے اور اللہ کی طاقت سے، ہم پابندیوں کو ناکام بنائیں گے۔ پابندیوں کی ناکامی امریکہ کی ناکامی ہوگی اور اس شکست کے نتیجے میں امریکہ ایرانی قوم سے ایک اور طمانچہ کھائے گا۔
پیغام کا اختتام/