مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، عراق اور ایران کی زیارت سے واپس لوٹنے والے پاکستانی زائرین کو ایران کی سرحد سے ملے تافتان باڈر پر سخت حالات کا سامنا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بلوچستان کی صوبائی حکومت ان زائرین سے متعلق سو سے زائد بسوں کو کوئٹہ جانے کی اجازت نہیں دے رہی ہے جبکہ سخت سردی اور سہولتیں نہ ہونے کی بنا پر زائرین کے لئے صورت حال بہت بحرانی ہو گئی ہے۔
تفتان بارڈر پر ہزاروں مرد، خواتین اور بچوں پر مشتمل یہ زائرین کھلے آسمان تلے کئی دنوں سے محصور ہیں، سرد موسم اور بنیادی طبی سہولیات کے فقدان کی وجہ سے تین زائرین شہید بھی ہو چکے ہیں، صورتحال تشویشناک حد تک پہنچ چکی ہے اور اگر فوری طور پر انتظام نہ کیا گیا تو وبائی امراض کے پھیلنے اور مزید اموات کا خطرہ پایا جاتا ہے۔
شیعہ عمائیدین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ عراق و ایران سے زیارت کرکے واپس آنے والے پانچ ہزار سے زائد زائرین کو تفتان سے لانے کیلئے فوری سیکورٹی اور دیگر انتظامات کئے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک بھر سے زیارت کیلئے عراق جانے والے زائرین واپسی پر گزشتہ کئی روز سے تفتان بارڈر پر پھنسے ہوئے ہیں اور انتظامیہ کی جانب سے انہیں واپس لانے کیلئے کوئی انتظامات نہیں کئے جارہے، جس سے زائرین سخت مشکلات کا شکار ہیں۔
انھوں نے کہا کہ زائرین کو طبی سہولیات کے علاوہ غذائی اشیا اور پینے کے صاف پانی کی بھی شدید قلت کا سامنا ہے اور حکومت کی جانب سے کوئی بندوبست نہیں کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ ایران و پاکستان کے مشترکہ تفتان باڈر پر پاکستانی علاقے میں زائرین کو سالوں سے کافی مسائل کا سامنا رہا ہے جس کی وجہ زائرین کی بسوں کی حفاظت کے لئۓ سیکورٹی اہلکاروں کا فقدان ہے مگر تفتان کے اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے حکومت پاکستان کی جانب سے اب تک کوئی موثر اقدام عمل میں نہیں لایا گیا ہے۔