مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی ملکوں کے ریڈیو ٹیلیویژن کی یونین کے سیکریٹری جنرل علی کریمیان نے تہران میں بدھ کے روز اربعین حسینی ع سے متعلق ذرائع ابلاغ کی دوسری کانفرنس سے اپنے خطاب میں کہا کہ دشمن، ایران و عراق کی قوموں میں تفرقہ اور اختلاف نیز دونوں ملکوں کی قوموں کے تعلقات کو متاثر کرنے کی سرتوڑ کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ دنیا میں کہیں بھی ایسا نہیں دیکھ جاتا کہ جس طرح سے عراقی عوام خنداں پیشانی سے یہاں تک کہ اپنے گھروں میں اربعین حسینی کے زائرین کی اتنے خلوص سے مہمان نوازی کرتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ایران اور عراق کی قوموں میں دوستی و اخوت کا بندھن بہت گہرا ہے اور بہت سے عراقیوں نے ایرانیوں کے ویزے کے اخراجات تک برداشت کرنے کے لئے اپنی آمادگی کا اعلان کیا ہے۔
اسلامی ملکوں کے ریڈیو ٹیلیویژن کی یونین کے سیکریٹری جنرل علی کریمیان نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ اغیار کے ذرائع ابلاغ اربعین حسینی کے اس عظیم مارچ کو ہمیشہ نظرانداز کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں، امید ظاہر کی ہے کہ اسلامی ملکوں کے ذرائع ابلاغ اربعین حسینی کے موقع پر ملین مارچ کی شایان شان طریقے سے عکاسی کرتے ہوئے اسلام و مسلمین کے دشمنوں کو ماضی کی مانند مایوس کریں گے۔
دوسری جانب عراقی ذرائع ابلاغ نے اعلان کیا ہے کہ دہشت گردوں کے قبضے سے آزادی کے بعد موصل سے حسینی زائرین کا پہلا قافلہ کربلائے معلی کے لئے روانہ ہو گیا۔
عراق میں موصل اور ان تمام شہروں کی آزادی کے بعد کہ جو داعشی دہشت گردوں کے قبضے میں رہے ہیں، یہ پہلی بار اربعین حسینی کا قافلہ کربلائے معلی کے لئے روانہ ہوا ہے۔
عراق میں موصل اور اس کے اطراف کے تمام علاقے، تین برسوں تک داعش دہشت گرد گروہ کے قبضے میں رہے ہیں اور عراقی فوج، عوامی رضاکار فورس الحشدالشعبی نیز قبائلی جوانوں نے دو ہزار سترہ میں ان علاقوں کو دہشت گردوں کے قبضے سے آزاد کرایا اور اس طرح ان قوتوں نے عراق میں داعش کی خودساختہ خلافت کے منصوبے کو خاک میں ملا دیا۔
دریں اثنا اربعین حسینی کے زائرین کی رفت و آمد میں سہولیات فراہم کرنے کی غرض سے ایران و عراق کے اربعین وفود کا ایک اجلاس ایران کے صوبے خوزستان کی شلمچہ سرحد پر منعقد ہوا۔
اس مشترکہ اجلاس میں جو عراق کے نائب وزیر داخلہ محمد بدر اور عراق میں ایران کے سفارت خانے کے فوجی امور سے وابستہ بریگیڈیر مصطفی مرادیان کی شرکت سے منعقد ہوا، فریقین نے اربعین حسینی کے زائرین کے جانے آنے اور اس سلسلے میں سہولیات نیز ہم آہنگی کے مسئلے پر غور کیا۔ اس مشترکہ اجلاس میں ایرانی زائرین اور اسی طرح ایران کی شلمچے سرحد سے غیر ملکی زائرین کی رفت و آمد کے قانونی امور کے عمل میں تیزی لائے جانے کے مسئلے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
قابل ذکر ہے کہ ہر سال بیس صفرالمظفر کو نواسہ رسول حضرت امام حسین علیہ السلام اور آپ کے اصحاب باوفا کے چہلم کے موقع پر عراق و ایران سمیت دنیا کے مختلف ملکوں کے کروڑوں کی تعداد میں زائرین، ملین مارچ میں شرکت کرتے ہیں اور بادل مغموم اور باچشم پرنم شہدائے کربلا کو نذارنہ عقیدت پیش اور حسینی تحریک کو جاری ساری رکھنے کے اپنے آہنی عزم کا بھرپور اعلان کرتے ہیں۔
پیغام کا اختتام/