مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عراق کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل عثمان ا لغانمی نے اربعین حسینی کے مارچ میں شریک زائرین کی سیکورٹی سے متعلق ایران اور عراق کی مشترکہ سیکورٹی کی کوآرڈینیشن کمیٹی کے ارکان سے ملاقات میں کہا کہ زائرین کوہر ممکن سہولت فراہم کی جائے گی۔
اس اجلاس میں عراق کے نائب وزیر داخلہ جنرل محمد بدر اور بغداد میں ایران کے سفارتخانے میں فوجی اتاشی مصطفی مرادیان اور مذکورہ کمیٹی میں موجود دونوں ملکوں کے نمائندوں نے زائرین کی سیکورٹی اور انہیں دی جانے والی سہولتوں اور خدمات سے متعلق تازہ ترین اقدامات کی رپورٹ پیش کی۔ اجلاس میں عراق کے مختلف شہروں خاص طور پر کربلا اور نجف میں اربعین حسینی کے زائرین کی خصوصی سیکورٹی کے منصوبوں کا جائزہ لیا گیا۔
اس اجلاس میں عراقی اور غیر عراقی زائرین کے کاروانوں کے استقبال کی تیاریوں ، مختلف شہروں خاص طور پر نجف سے کربلائے معلی جانے والے قافلوں کے راستوں کو رواں رکھنے اور سبھی سیکورٹی اداروں منجملہ پولیس اور فوج کے درمیان ہم آہنگی جیسے معاملات پر بھی غور کیا گیا۔
واضح رہے کہ پچھلے چند روز سے عراق کے مختلف شہروں سے عاشقان اہل بیت کے قافلے کربلائے معلی کی جانب روانہ ہوچکے ہیں جبکہ ایران اور عراق کی سرحدی گذرگاہوں مہران، شیب، شلمچہ، صفوان، اور نجف بغداد اور بصرہ کے ہوائی اڈوں پر بھی ایرانی اور دوسرے ملکوں کے زائرین کے استقبال کی تیاریاں مکمل ہوچکی ہیں۔
ایران کے جنوبی صوبے خوزستان سے اربعین حسینی مارچ میں شرکت کے لئے جانے والے زائرین کے قافلے بھی پچھلے چند روز سے جانا شروع ہوگئے ہیں اور کی پذیرائی کے لئے ایران کے جنوبی خوزستان میں جگہ جگہ موکب اور کیمپ لگادئے اور بڑی تعداد میں لوگ زائرین کی خدمت میں مصروف ہیں۔
زائرین کی خدمت کے لئے بنائی گئی کمیٹی کے سربراہ حجت الاسلام سید محمود موسوی نے ارنا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ایران کے جنوبی سرحدی علاقوں خاص طور پر چذابہ سرحدی گذرگاہ کے قریب تین سو کے قریب موکب لگا دئے گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ زائرین ک پذیرائی اور مہمان نوازی کا سلسلہ آئندہ پچیس صفر تک یعنی کربلائے زائرین کی مکمل واپسی تک جاری رہے گا۔
ایران میں زائرین کی خدمت اور استقبال کے لئے بنائی گئی کمیٹی کے سربراہ سید محمد موسوی نے کہا کہ سبھی موکب میں زائرین کی پذیرائی اور خدمت کے لئے ضروری وسائل آمادہ کرلئے گئے ہیں یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ چذابہ اور شلمچہ گذرگاہوں کے قریب اور راستوں میں ایک ہزار سے زائد موکب لگائے گئے ہیں۔
پیغام کا اختتام/