مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی سفیر مہدی ہنر دوست نے کہا کہ پاکستان سے زائرین کی ایک بڑی تعداد ایران جاتی ہے جو پاکستان کی طرف سے امن اور بھائی چارے کے سفیر ہیں_
کلبوشن یادیو کے معاملے پر ہم پاکستانی عوام کو یہ یقین دلانا چاہتے ہیں کہ ایران کسی بھی صورت میں کسی بھی حال میں اپنے برادر اسلامی ملک پاکستان کیخلاف اپنی سرزمین استعمال نہیں کرنے دیگا، یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ہم کسی دہشتگرد کو سہولت دیں کہ وہ سرحد پار سے جا کر ہمارے ہی پاکستانی بہن بھائیوں کو خون میں نہلائے؟ میں یقین دلاتا ہوں کہ ایرانی عوام اور حکومت پاکستان اور پاکستانیوں سے بہت محبت کرتی ہے، ہمارے بہت سارے علاقائی مفادات ایک ہیں، ایران اور پاکستان کے تعلقات بارے بہت ساری افواہیں اور کنفیوژن پھیلائی جاتی ہیں، کلبوشن کے معاملے پر جب 2016ء میں ایرانی صدر پاکستان کے دورے پر آئے تو پاکستانی میڈیا نے بہت شور پیدا کی، جس پر ہمیں دکھ ہے، ہماری کوشش اور خواہش ہے کہ پاکستانی میڈیا اور ایرانی میڈیا کے وفود ایک دوسرے کے ممالک کا دورہ کریں تاکہ ان کو زمینی حقائق کا پتہ چلے_
مہدی ہنر دوست کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایران کو امریکی پابندیوں کے باعث بہت سارے مسائل کا سامنا کرنا پڑا لیکن الحمد اللہ ہم نے اپنے روحانی قائد کے زیر قیادت متحد ہو کر ہر مسئلہ کا مقابلہ کیا، پاکستان اور ایران دونوں ممالک کسی نہ کسی طرح ایک ہی دشمن کی سازش کا شکار ہو رہے ہیں، یہ طے ہے کہ ایران نے اپنی مدد آپ کے تحت انتہائی نامساعد حالات میں ایٹمی ریکٹر اور سینٹری فیوجز بنائے اور پھر عالمی برادری کے اصرار پر ایران کو کمپرومائز بھی کیا.
ایران نے دنیا کا اس لئے مقابلہ کیا کیونکہ اس کے پاس تیل، گیس، ایل این جی اور اعلیٰ دماغوں سمیت یوتھ کی کمی نہ ہے، اس لئے ہم آج بھی کھڑے ہیں،پاکستان میں بھی یوتھ کی کوئی کمی نہیں ، یہاں کی عوام بہت سمجھدار اور دین سے محبت کرنے والی ہے، ہم پاکستان کے ساتھ ہر اچھے برے وقت میں کھڑے ہیں، ایران کا اپنے پڑوسیوں کیساتھ بلین ڈالرز کا ٹریڈ ہے لیکن بدقسمتی سے پاکستان کے ساتھ اس کا اندازه انتہا ئی کم ہے جسکو بڑھا نے کی اشد ضرورت ہے ، جہاں تک بات ہے افغانستان کی تو پاکستان اور ایران کا افغانستان کے معاملے پر ایک ہی موقف ہے، ویسے بھی تاریخ گواہ ہے کہ افغانستان کے باسیوں نے کبھی کسی غیر ملکی تسلط کو برداشت کیا نہ قبول کیا، لہذا افغانستان سے امریکی فوج کی واپسی ایران اور پاکستان کی خواہش ہے۔
ایرانی سفیر مہدی ہنر دوست نے مزید کہا کہ ایران اس وقت سائنس کی دنیا میں ایک مقام رکھتا ہے، ہمارے پاس تحقیق و علم ہے، ہم علامہ اقبالؒ کے بڑے فین ہیں، انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ پاکستان ایران کے تعلقات میں آنیوالی سرد مہری یا گرمجوشی میں آنیوالی کمی وقت کے ساتھ ساتھ کم ہو گی ، دسمبر میں ہمارے وزیر پاکستان آر ہے ہیں ، دونوں ممالک میں نہ صرف تعلقات از سر نو مرتب ہوں گے بلکہ انشاء اللہ علاقائی ترقی و خوشحالی میں بھی ہم ایک ساتھ کھڑے ہوں گے، ان کا کہنا تھا کہپاکستان کی مٹی اور اس کی عوام سے ہم پیار کرتے ہیں، امریکہ یا کوئی اور ملک ان دونوں برادر اسلامی ممالک کو ایک دوسرے سے الگ نہیں کر سکتا،ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سی پیک ایک گیم چینجر منصوبہ ہے، یہ پاکستان کے عوام کی تقدیر بدل دے گا، اس طرح اگر ایران گیس پائپ لائن منصوبہ بھی پایہ تکمیل تک پہنچتا تو آج پاکستان سے لوڈ شیڈنگ کے اندھیرے چھٹ چکے ہوتے، اس کی انڈسٹریز چل رہی ہوتیں اور آج اس کی معاشی حالت بہتر ہوتی۔
پیغام کا اختتام/