مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاکستانی وزارت خزانہ کے حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان اور فائننشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے ایشیاء پیسفک گروپ کی جائزہ ٹیم کے درمیان مذاکرات مکمل ہوگئے ہیں۔
مذاکرات کے دوران جائزہ مشن کوبتایا گیاکہ پاکستان نے منی لانڈرنگ اور دہشتگردوں کی مالی معاونت روکنے سے متعلق ریگولیشنزمیں ترامیم کردی ہیں اورحکومت نے منی ٹریل کی نشاندہی کیلئے مختلف تجاویز کی بھی منظوری دی ہے،ایف اے ٹی ایف کی سفارشات کی روشنی میں حکومت نے اقدامات کئے جبکہ قوانین کو مزیدسخت بنایاجارہا ہے جس کے تحت منی لانڈرنگ میں ملوث افراد،کمپنیوں یا ان کے ڈائریکٹروں کے خلاف سزا اورجرمانہ میں بھی اضافہ کردیا گیا ہے۔
رقوم کی غیر قانونی ترسیل پرکم ازکم سزا تین اور زیادہ سے زیادہ دس سال کردی گئی ہے جبکہ جرمانہ بھی پچاس لاکھ سے بڑھاکر پانچ کروڑ کردیا گیاہے،منی لانڈرنگ میں ملوث افراد کی جائیداد90دن کے بجائے اب چھ ماہ تک بحق سرکارضبط کرنے کی بھی منظوری دی گئی ہے،اب قابل سزا جرم کی ضمانت بھی نہیں ہوسکے گی۔ پاکستان کی جانب سے اس قسم کے اقدامات کو ایف اے ٹی ایف نے ناکافی قرار دیتے ہوئے پاکستان سےکہا ہے کہ وہ ٹھوس اقدامات کرے۔
وفد نے واپسی سے قبل جمعہ کو وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر سے ملاقات کی ،اس ملاقات میں وزیر خزانہ کاکہنا تھا کہ پاکستان منی لانڈرنگ و ٹیررازم فنانسنگ کی روک تھام کیلئے تمام ضروری اقدامات اٹھائے گااور پاکستان منی لانڈرنگ و ٹیررازم فنانسنگ کی روک تھام کے عالمی اسٹینڈرڈزپر عملدرآمدکیلئے پرعزم ہے۔
واضح رہے کہ ایف اے ٹی ایف کے ایشیاء پیسفک گروپ کے ایگزیکٹو سیکرٹری گورڈن ہک کی سربراہی میں 5 رکنی وفد نے8 سے 19 اکتوبر تک پاکستان میں قیام کے دوران فائننشل مانیٹرنگ یونٹ، نیب، ایف آئی اے،اسٹیٹ بینک، ایف بی آر اور وزارت خارجہ کے حکام سمیت دیگر اسٹیک ہولڈرز سے ملاقاتیں کیں اور منی لانڈرنگ وٹیررازم فنانسنگ کی روک تھام کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات کاجائزہ لیا۔
پیغام کا اختتام/