مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد تہران میں قائم امریکی سفارت خانہ نوخیز اسلامی حکومت کے خلاف جاسوسی تخریبی اقدامات کی منصوبہ بندی کے مرکز میں تبدیل ہو گیا تھا۔
ایران کی خودمختاری کے خواہاں اور ظلم کے خلاف جدوجہد کرنے والے طلبہ نے چار نومبر کو ایران میں امریکی مداخلت اور اس کے مجرمانہ اقدامات کے خلاف ایک بڑا مظاہرہ کیا اور ملک میں قائم امریکہ کے جاسوسی کے اڈے کی بساط ہمیشہ کے لیے لپیٹ کر رکھ دی۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ہفتے کے روز ملک بھر کے ہزاروں طلبہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ ایرانی طلبہ کے ہاتھوں امریکہ کے جاسوسی اڈے پر قبضہ دراصل امریکہ کے منھ پر ملت ایران کا ایک زوردار طمانچہ تھا۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ امریکہ پچھلے چالیس برسوں کے دوران جنگ اور اقتصادی پابندیوں کے ذریعے ایران کو مفلوج اور پسماندہ رکھنا چاہتا تھا لیکن نتیجہ امریکہ کی منشا کے مکمل برخلاف نکلا۔
آپ نے فرمایا کہ آج ایران کے خود کفیل ہونے کے ساتھ ساتھ ملک بھر اندرونی پیداوار میں اضافے کی رفتار تیز ہو گئی ہے اور اچھی فکر رکھنے والے نوجوان یونیورسٹی طلبہ کے سیکڑوں فعال گروہ، ملک میں اہم کاموں کی انجام دہی میں مشغول ہیں۔
حکومت امریکہ کے اقدامات، پابندیوں اور بے بنیاد الزامات کے اعادے سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ امریکہ ایران کے خلاف بدستور سازشوں اور مخاصمت و دشمنی میں مشغول ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں سال مئی میں ایٹمی معاہدے سے غیرقانونی طور پر علیحدگی اختیار اور پابندیاں پھر سے عائد کرنے کا اعلان کیا تھا، ٹرمپ نے چھے اگست کو بھی ایران کے آٹوموبائل اور گولڈ سیکٹر پر غیر قانونی پابندیوں کا اعلان کیا تھا اور اسکے بعد ایران سے تیل خریدنے والے ملکوں کو الٹی میٹم دیا تھا کہ وہ چار نومبر تک ایران سے تیل کی خریداری کا سلسلہ صفر تک پہنچا دیں گے۔
اقتصادی ماہرین نے امریکہ کے اعلان کو ناقابل عمل قرار دیا تھا اور اب ایران کے مرکزی بینک کے سربراہ ناصر ہمتی نے بڑے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ امریکہ ایرانی تیل کی برآمدات صفر تک پہنچانے میں ناکام ہو گیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ امریکہ نے دنیا کے آٹھ ممالک کو ایران کے خلاف عائد کی جانے والے تیل کی پابندیوں سے مستثنی قرار دے دیا ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ڈی ایٹ کے رکن ملکوں کے اجلاس سے خطاب میں کہا ہے کہ بین الاقوامی معاہدوں اور قوانین کے حوالے سے امریکی رویّے نے عالمی نظام کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
پیغام کا اختتام/