مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایٹمی معاہدے سے غیر قانونی طور پر علیحدگی اختیار کرنے کے بعد ایران کے خلاف دباؤ اور پابندیوں میں زیادہ سے زیادہ اضافے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا لیکن قرائن و شواہد سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ حالات امریکہ کی منشا و مرضی کے مطابق آگے نہیں بڑھ رہے۔
بلومبرگ چینل کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے تاحال یہ اہم فیصلہ نہیں کیا ہے کہ ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کی پیروی نہ کرنے والے اتحادی ملکوں کے خلاف تادیبی کاروائی کی جائے یا انہیں اسی طرح اپنے ساتھ ملا کر رکھا جائے۔
اس چینل کا کہنا ہے کہ ایران کے خلاف امریکہ کی پابندیوں کے اطلاق کے فورا بعد تیل کی عالمی منڈیوں کو حالیہ تاریخ کے سب سے بڑے بھونچال کا سامنا کرنا پڑے گا۔
بلومبرگ نیوز چینل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر ٹرمپ حکومت پابندیوں کے ذریعے ایران کی حکومت کو کمزور کرنا چاہتی ہے تو یقینا اس کا یہ مقصد ہرگز پورا نہیں ہو گا کیونکہ ایران کے عوام امریکہ کی پالیسیوں کے مقابلے میں پوری قوت کے ساتھ ڈٹ جائیں گے۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے بھی ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کے آغاز کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ یورپی یونین، چین، ہندوستان، ترکی اور روس کی جانب سے ایران کی حمایت کے نتیجے میں تہران کے خلاف امریکی دباؤ کا حربہ کامیاب ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔
لندن سے شائع ہونے والے اخبار العربی الجدید نے لکھا ہے کہ ایران کے خلاف پابندیوں کے حوالے سے امریکی پروپیگنڈہ دم توڑ رہا ہے اور چین و ہندوستان جیسے ممالک ایران سے بدستور تیل خرید رہے ہیں جبکہ برطانیہ، فرانس اور جرمنی جیسے یورپی ممالک بھی ایران کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کا اعلان کر چکے ہیں۔
امریکی تھنک ٹینک بروکنگز انسٹی ٹیوٹ کے تجزیہ نگار رابرٹ انہارن کا اس بارے میں کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ ایران کے خلاف مقرر کردہ اہداف کو حاصل نہیں کر پائے گی کیونکہ یہ اہداف غیر حقیقی ہیں اور ٹرمپ کی پالیسیاں ناکام ہو جائیں گی۔
نیوز ایجنسی رائٹرز نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ ایران کے تیل کی برآمدات روکنے کی امریکی کوششیں ناکامی سے دوچار ہو گئی ہیں کیونکہ آٹھ ممالک کو ان پابندیوں سے مستثنی کر دیا گیا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو نے ایران کے خلاف ایٹمی حوالے سے لگائی جانے والی تمام پابندیاں دوبارہ عائد کیے جانے سے متعلق سرکاری اعلان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ آٹھ ممالک محدود عرصے تک ایران سے تیل خرید سکتے ہیں۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ اس سے پہلے امریکی حکام نے دعوی کیا تھا کہ چار نومبر کو پابندیوں کے دوبارہ اطلاق کے بعد ایرانی تیل کی برآمدات صفر تک پہنچ جائے گی لیکن ایسا نہیں ہو سکا اور ایران روزانہ دو ملین بیرل خام تیل برآمد کر رہا ہے۔
پیغام کا اختتام/