مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی تیسری کمیٹی نے جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب کینیڈا کی طرف سے ایران کے خلاف انسانی حقوق کے بارے میں پیش کیا گیا مسودہ ووٹنگ کے لئے رکھا لیکن مسودے کی منظوری کے لئےضروری اٹھانوے ووٹ حاصل نہیں ہوئے۔
مسودے کے حق میں پچاسی اور مخالفت میں تیس ووٹ پڑے جبکہ اڑسٹھ ارکان نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔
اقوام متحدہ میں شام کے مندوب بشار جعفری نے اس مسودے کی مخالفت میں بولتے ہوئے کہا کہ دمشق انسانی حقوق کو سیاسی مسئلہ بنائے جانے کا مخالف ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا نے ایٹمی معاہدے سے نکل کر بدامنی اور عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کی ہے اور اس نے اپنے اس اقدام سے لوگوں کے بنیادی حقوق کو پامال کیا ہے۔ شامی مندوب نے کہا کہ جو قراردادیں سیاسی مقاصد کے تحت دیگر ملکوں کو نشانہ بناتی ہیں وہ اقوام متحدہ کے منشور کے منافی ہیں۔
اقوام متحدہ میں روس کے مندوب نے بھی اس مسودہ قرارداد کی مخالفت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ یہ مسودہ انسانی حقوق کے دفاع میں نہیں ہے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ میں ایران کے نائب مندوب اسحاق آل حبیب کی طرف سے اس اجلاس میں ایک مسودہ پیش کیا گیا جس میں کہا گیا امریکا اور کینیڈا جیسے ممالک انسانی حقوق کو ایک حربے کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ ایران کے اس خیال کی شمالی کوریا، وینیزویلا اور پاکستان نے تائید کی۔
ایران کے نائب مندوب اسحاق آل حبیب نے کہا کہ جمہوریت اور انسانی حقوق کے سب سے بڑے دشمن وہ ہیں جو اس مسئلے کو اپنی خارجہ پالیسی کو آگے بڑھانے کے لئے دوسری قوموں اور قانونی حکومتوں کے خلاف جو سامراجی پالیسیوں کی مخالفت کرتی ہیں ایک حربے کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ ایران کے نائب مندوب نے امریکی وزیرخارجہ کے حالیہ بیان پر شدید تنقید کرتے ہوئے جس میں انہوں نے ایرانی عوام کو بھوکا رکھنے کی دھمکی دی تھی کہا کہ شہریوں کے خلاف غذا اور ادویات کو ایک حربے کے طور پر استعمال کرنا انسانیت کے خلاف جرم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک تخریبی قوت ایرانیوں کے خلاف ہمہ جانبہ اقتصادی جنگ کے ذریعے انسانی حقوق کی صورتحال کو زیادہ سے زیادہ بہتر بنانے کے لئے ایران کی کوششوں کو ناکام بنانے کی درپئے ہے۔
ایران کے نائب مندوب نے فلسطینیوں کے خلاف صیہونی حکومت کے جرائم کے لئے کینیڈا کی ہمہ جانبہ حمایت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کینیڈا کے لئے ان دسیوں لاکھ فلسطینیوں کی زندگی اور ان کا مستقبل کوئی اہمیت نہیں رکھتا جو اسرائیلی جارحیت کا ہر روز نشانہ بنتے ہیں۔
پیغام کا اختتام/