مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی تیسری کمیٹی میں سعودی عرب کے نمائندے عبد العلمی نے کینیڈا کی تجویز پر ایران میں انسانی حقوق کے موضوع پر تشکیل پانے والے اجلاس میں ایران کے خلاف مکمل زہر اگلنے کا سلسلہ جاری رکھا۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی تیسری کمیٹی میں ایران کے نمائندے نے سعودی نمائندے کی بکواس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کے پاس اگر تھوڑی سی بھی غیرت ہوتی تو وہ چپ خاموش رہتا اور کچھ بھی بولنے کی کوشش نہ کرتا اس لئے اسے تو ایران میں انسانی حقوق کی صورت حال پر کچھ بولنے کا حق ہی نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ تلوار کے بدلے آری سے وحشی گری کا ثبوت پیش کرنے والے ملک سے خیر کی کوئی توقع ہی نہیں رکھی جا سکتی۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی تیسری کمیٹی میں ایران کے نمائندے نے سعودی نمائندے کی بکواس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب مغربی ایشیا میں جمہوریت کے لئے اٹھنے والی ہر آواز کو دبانے کی بھرپور کوشش کرتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ جمہوریت اور انسانی حقوق، سعودی عرب کے ان فاسد حمکرانوں کے دشمن ہیں جنھوں نے یمن میں اسکول بس تک کو نہیں چھوڑا اور داعش دہشت گرد گروہ کی یاد تازہ کر دی۔ ایرانی سفارت کار نے کہا کہ داعش دہشت گرد گروہ سعودی انتہا پسندی کی ہی پیداوار ہے۔
انھوں نے کہا کہ داعش گروہ شام میں بچوں کو اغوا کرتا ہے اور اس گروہ کا بانی یمن میں بچوں کا قتل عام کرتا ہے اور اس سے پتہ چلتا ہے کہ دونوں کا تعلق ایک ہی مکتب سے ہے اور دونوں کا نقطہ نظر کی بنیاد بھی ایک ہی ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی تیسری کمیٹی میں ایران کے نمائندے نے سعودی نمائندے کی بکواس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ دنیا میں القاعدہ، طالبان، داعش اور تمام دہشت گرد گروہوں کا مکتب صرف وہابیت ہے جس کا سب سے بڑا ایک نمونہ یہ ہے کہ داعشی کمانڈروں کو جس کتاب کی تعلیم دی جا رہی تھی اس کا مصنف تکفیری نظریات کا مالک ایک سعودی ہی تھا۔
پیغام کا اختتام/