مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے سینیئر ایٹمی مذاکرات کار اور نائب وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے بین الاقوامی نظام، علاقائی صورت حال اور ایران کی خارجہ پالیسی کے زیر عنوان چوتھی کانفرنس میں جو تہران میں منعقد ہوئی اپنے خطاب کے دوران کہا کہ یورپی ممالک اور ایٹمی معاہدے کے دیگر فریقوں کو چاہئے کہ وہ اپنی بین الاقوامی ساکھ کی حفاظت کے لئے ایٹمی معاہدے میں ایران کو دیئے گئے اقتصادی فوائد کو یقینی بنائیں-
انہوں کہا کہ اگر ایٹمی معاہدے کو کوئی مشکل درپیش ہوئی تو اس صوت میں یورپ کی سلامتی کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑےگا-
ایرانی نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر امریکا یہ سمجھتا ہے کہ ایٹمی معاہدے کے بغیر مغربی ایشیا کا علاقہ پرامن علاقہ بن جائے گا تو یہ اس کی بہت بڑی بھول ہے-
انہوں نے ایران مخالف امریکی پابندیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران سے نکل جانے کے لئے یورپی کمپنیوں پر امریکی وزارت خزانہ کا دباؤ عملی طور پر یورپ کی حاکمیت اور خود مختاری پر سوالیہ نشان لگا رہا ہے اور یورپی ممالک اس وقت نہ صرف یہ کہ ایٹمی معاہدے کے تحفظ میں لگے ہوئے ہیں بلکہ وہ اپنی خود مختاری کو بھی بچانے کی فکر میں ہیں-
ایران کے نائب وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ پابندیوں سے اگر چہ ایران کو نقصان ہو رہا ہے لیکن یقینی طور پر یورپ کو ایران سے کہیں زیادہ نقصان پہنچے گا-
ان کا کہنا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران علاقے میں ایک اہم اسٹیک ہولڈر کی حیثیت سے اور ساتھ ہی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیاب تجربے اور اپنی دفاعی توانائیوں کی بدولت سربلندی کے ساتھ موجودہ صورت حال پر قابو پالے گا-
اس درمیان یورپی یونین کے شعبہ خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موگرینی نے بھی برسلز میں یورپی یونین کے اعلی عہدیداروں کے اجلاس سے قبل سے کہا کہ یورپی یونین کا نیا مالیاتی نظام ایس پی وی جلد قائم ہونا چاہئے-
انہوں نے ایک بار پھر ایٹمی معاہدے کی حمایت جاری رکھنے پر زور دیا-
واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے گذشتہ آٹھ مئی کو ایٹمی معاہدے سے نکلنے اور ایران کے خلاف امریکی پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کا اعلان کیا تھا-
ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کا پہلا مرحلہ آٹھ اگست جبکہ دوسرا مرحلہ پانچ نومبر سے شروع ہوا ہے - ایٹمی معاہدے سے امریکا کے نکلنے کے فیصلے پر عالمی سطح پر شدید تنقید کی گئی جبکہ برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس، چین اور یورپی یونین نے واضح طور پر اعلان کیا ہے کہ وہ ایٹمی معاہدے پر کاربند رہیں گے اور اس کی حمایت کرتے رہیں گے-
پیغام کا اختتام/