اپ ڈیٹ: 09 January 2023 - 07:55

سوئیڈن میں یمن سے متعلق امن مذاکرات

سوئیڈن میں یمن امن مذاکرات میں شریک عوامی تحریک انصاراللہ کے وفد کے سربراہ محمد عبدالسلام نے کہا ہے کہ یمن سے متعلق امن مذاکرات کے نتائج کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ذریعے منظوری ملنی چاہئے اور ایک مسودہ قرارداد کی شکل میں اس کو نافذالعمل بنایا جانا چاہئے۔
خبر کا کوڈ: ۳۱۶۰
تاریخ اشاعت: 18:02 - December 07, 2018

سوئیڈن میں یمن سے متعلق امن مذاکراتمقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، یمن سے متعلق امن مذاکرات میں شامل انصاراللہ کے وفد کے سربراہ محمد عبدالسلام نے المیادین ٹیلی ویژن چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ یمن کے بارے میں سوئیڈن امن مذاکرات میں بیس سے زائد ملکوں کے نمائندوں کی شرکت نے یہ ثابت کر دیا کہ سیاسی طریقہ کار کے علاوہ کسی بھی مسئلے کا فوجی طریقے سے حل نہیں نکل سکتا-

ان کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس سولہ پر جو یمن پر جارح سعودی اتحاد کے حملوں پر پردہ ڈالنے کی ایک کوشش تھی نظر ثانی کی جانی چاہئے- سلامتی کونسل کی قرارداد  بائیس سولہ اقوام متحدہ کے ساتویں منشور کے تحت  اپریل دو ہزار پندرہ میں انصاراللہ کے خلاف پاس ہوئی تھی-

اس قرارداد کے حق میں چودہ ارکان نے ووٹ دیئے تھے جبکہ روس نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا تھا- مذکورہ مسودہ قرارداد میں یمنی عوام پر سعودی عرب کے وحشیانہ حملوں کا ذکر کئے بغیر اس کی منظوری دے دی گئی تھی اور اس میں مفرور اور معزول صدر منصور ہادی کی بھی حمایت کا اعلان کیا گیا تھا-

  یمن کی عوامی انقلابی تحریک انصاراللہ کے ترجمان محمد عبدالسلام نے کہا کہ عالمی اداروں کو چاہئے کہ وہ یمن میں جنگ فوری طور پر ختم کرانے اور یمنی عوام پر مسلط کئے گئے بحران کے حل کے لئے سنجیدہ اقدامات کریں-

ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری اب اس نتیجے پر پہنچ گئی ہے کہ یمن کے خلاف جارح سعودی اتحاد کی جنگ کا نہ صرف سیاسی میدان میں کوئی فائدہ نہیں نکلے گا بلکہ اس سے بحران مزید پیچیدہ ہو گا اور جنگ کا دائرہ  داخلی سطح سے نکل کر علاقائی سطح پر بھی پھیل جائے گا-

اس درمیان انصاراللہ کے سینئیر رہنما محمد البخیتی نے یمن کے بحران میں اغیار کی مداخلت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ یمن کی جنگ کو بند کرانے کے لئے سوئیڈن میں جاری صلح مذاکرات کا موجودہ عمل اس بحران کو ختم کرانے کے لئے ایک وسیع البنیاد اور دیر پا حل پر منتج نہیں ہو سکے گا-

ان کا کہنا تھا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ یمن میں جنگ بند کرانے کا فیصلہ دیگر ممالک کریں گے اور اس سلسلے میں کوئی بھی فیصلہ یمن سے باہر لئے جانے کی کوشش کی جائے گی-

دوسری جانب یمن کی مسلح افواج کے ترجمان بریگیڈیر یحیی سریع نے کہا ہے کہ سوئیڈن میں امن مذاکرات کے آغاز کے موقع پر سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کی مسلسل جارحیت اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ جارح قوتیں یمن میں امن کی برقراری میں ذرہ برابر بھی دلچسپی نہیں رکھتیں-

یمنی فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کے جنگی طیاروں نے جمعرات کو یمن کے مختلف رہائشی علاقوں پر اٹھائیس بار بمباری کی ہے-

پیغام کا اختتام/

آپ کا تبصرہ
مقبول خبریں