مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی نے دہشت گردی کے مسائل اور علاقائی سطح پر اندرونی رابطوں کے لئے علاقے کے چھے ملکوں ایران، افغانستان، پاکستان، ترکی، چین اور روس کے پارلیمانی اسپیکروں کی کانفرنس کے اختتام پر ہفتے کی رات ملکی و غیر ملکی نامہ نگاروں کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں اس تہران کانفرنس کے نتائج پر روشنی ڈالی۔
انھوں نے چھے ملکوں کے پارلیمانی اسپیکروں کی شرکت سے منعقدہ تہران کانفرنس کے نتائج کے بارے میں کہا کہ اس کانفرنس میں پارلیمانی اسپیکروں نے دہشت گردی کے خلاف مہم سے متعلق طریقہ کار پیش کئے اور تاکید کی کہ دہشت گردی کے خلاف مہم کی غرض سے قوانین وضع کرنے کے لئے موثر اقدامات عمل میں لائے جانے کی ضرورت ہے۔
ایران کی مجلس شورائے اسلامی یعنی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے ان چھے ملکوں کے درمیان اقتصادی تعاون کو مضبوط بنائے جانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان چھے ملکوں کے درمیان ایک جیسی فکر کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے اور وہ اس کے نتیجے کے بارے میں پرامید ہیں۔
ڈاکٹر علی لاریجانی نے یورپی ملکوں کے اجلاس میں دہشت گردوں کی موجودگی کے بارے میں بھی کہا کہ انھیں اپنے اس قسم کے مایوس کن اقدامات پر شرم آنی چاہئے۔
ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے امریکی پابندیوں کے بارے میں بھی کہا کہ اس کانفرنس کے رکن ممالک نے اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ وہ اس قسم کے تخریبی رویے سے راضی نہیں ہیں اور امریکی بھی اس خام خیالی میں تھے کہ وہ اپنی اس طرح کی کارروائیوں سے آگے بڑھ سکتے ہیں۔
ڈاکٹر علی لاریجانی نے پاکسان سے ملنے والی مشترکہ سرحد سے ایران کے اغوا کئے جانے والے سیکورٹی اہلکاروں کی صورت حال کے بارے میں کہا کہ پاکستان سے ملنے والی مشترکہ سرحدوں پر بدامنی پھیلانے کی کوشش میں بعض دیگر ملکوں کے کردار کا بخوبی پتہ چلا ہے اور اس سلسلے میں پاکستان کے حکام کو بتا دیا گیا ہے کہ اس واقعے میں بعض دیگر ممالک کا کردار نمایاں ہے جو ایران وپاکستان کے تعلقات کو متاثر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔