مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آپ نے استکباری طاقتوں اور ان میں سر فہرست امریکہ کی سازشوں کے مقابلے میں عوام ، جوانوں اور اسی طرح حکام کو بیداری و ہوشیاری کی دعوت دیتے ہوئے، صیہونیوں اور علاقے کی رجعت پسند حکومتوں کو ، ایرانی قوم کے ساتھ دشمنی اور سازشوں میں امریکہ کا شریک قرار دیتے ہوئے فرمایا یقینا ہم ان سے زیادہ طاقتور ہیں کیونکہ اب تک وہ اسلامی جمہوریہ ایران کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں کرسکے ہیں اور آئندہ بھی نہیں کرسکیں گے ۔ رہبرانقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی حضرت امام خمینی (رح) کے اس مبارک ارشاد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ جو قوم شہادت کا جذبہ رکھتی ہے وہ کبھی اسیر نہیں ہو سکتی، تاکید کے ساتھ فرمایا کہ جو قوم راہ خدا اور راہ شہادت میں خطرات کو گلے لگانے کو اپنے لئے سعادت اورعظیم کامیابی سمجھتی ہے اس کے مقابلے میں کوئی بھی طاقت ٹھہرنے کی توانائی نہیں رکھتی اور وہ قوم ہمیشہ کامیاب اور آگے بڑھتی رہے گی۔
امریکی حکام اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد کے برسوں میں ہمیشہ اسی کوشش میں رہے ہیں کہ وہ انقلاب سے پہلے کی طرح ایک بار پھر ایران پر مسلط ہوجائیں اور وہی حالات کہ جو انہوں نے علاقے کے کمزور ملکوں کے لئے پیدا کئے ہیں اور ان کو دودھ دینے والی گائے تک سے تعبیر کیا ہے، پیارے،عظیم اور قابل فخر ملک ایران کے لئے بھی پیدا کریں، مگر ان کا یہ مقصد پورا نہ ہو سکا اور ان کا یہ مقصد آئندہ بھی کبھی پورا نہیں ہو سکے گا۔
ایران کے مومن اور انقلابی جوانوں میں آج بھی ، اوائل انقلاب کے جوانوں جیسے جذبے پروان چڑھ رہے ہیں اور یہ جوان اسلامی جمہوری نظام کی حیات کے چالیس برسوں میں احساس ذمہ داری کے ساتھ اپنے معنوی تشخص کو برقرار رکھتے ہوئے، ملک اور اسلام کا دفاع کر رہے ہیں۔ ان اقدار کے پائیدار ہونے اور ان کے دوام پانے کے معنی یہ ہیں کہ اسلامی جمہوری نظام کی طاقت، دشمن کے دباؤ اور طاقت کے مقابلے میں مستحکم ہے جس سے نظام اسلامی کے دشمنوں کو دو پیغام ملتا ہے
اول تو یہ کہ ایرانی قوم پر ان کے تسلط کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا۔ اور دوسرے یہ کہ استقامت و پائمردی کے باعث شہدا کی راہ جاری و ساری ہے اور اسلامی انقلاب کی اقدار اور امنگوں کا تحفظ ہو رہا ہے-
جیسا کہ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا ہے کہ امریکہ اور ایران کے دشمنوں کا مقصد یہ تھا کہ پابندیاں عائد کرنے اور امن کو تہس نہس کرنے کے ذریعے ملک میں اختلاف پیدا کردیں اور عوام کو گروہوں میں تقسیم کرکے جنگ کا بازار گرم کردیں اور بعض کو سڑک پر لائیں۔ جیسا کہ انہوں نے اس سال موسم گرما میں کیا بھی ، لیکن ان کو کوئی کامیابی نہیں مل سکی-
حقیقت یہ ہے کہ ایران کے اسلامی انقلاب نے گذشتہ چالیس برسوں میں مسلسل اپنے تکامل کا راستہ طے کیا ہے اور پورے علاقے اور دنیا میں عالمی استکبار اور تسلط پسند نظاموں کے مقابلے میں استقامت و پائیداری کا جذبہ پیدا ہوا ہے- بلا شبہ ان اقدار کی بقا اور اس سلسلےمیں انجام پانے والی کوششوں کو حاصل ہونے والی کامیابیاں تمام شہدا کے خون کی مرہون منت ہیں اور مدافعین حرم بھی اسی جذبے کے ساتھ دہشت گردی اور داعش دہشت گرد گروہ کے مقابلےمیں جنگ کے لئے گئے- ماضی میں علاقے میں رونما ہونے والی تبدیلیوں پر نظر ڈالنے سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ اگر یہ شجاعت و دلیری اور جذبہ و ولولہ نہ ہوتا تو گذشتہ برسوں کے دوران دہشت گردانہ حملوں سے پوراعلاقہ خاص طور پر مغربی ایشیا کا علاقہ وسیع پیمانے پر بدامنی سے دوچار ہو جاتا اور دنیا کے نقشے پر یہ علاقہ مغربی ملکوں، علاقے کے بعض ملکوں اور جارح اسرائیل کے حمایت یافتہ دہشت گردوں کی جولانگاہ میں تبدیل ہوجاتا-
لیکن جیسا کہ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا ہے کہ جو قوم راہ خدا اور راہ شہادت میں خطرات کو گلے لگانے کو اپنے لئے سعادت اورعظیم کامیابی سمجھتی ہے اس کے مقابلے میں کوئی بھی طاقت ٹھہرنے کی توانائی نہیں رکھتی اور وہ قوم ہمیشہ کامیاب اور آگے بڑھتی رہے گی۔ اسی طرز فکر کا نتیجہ ہے کہ ایرانی قوم پوری قوت و طاقت کے ساتھ، امریکہ اور علاقے میں اس کے حامی شر پسند عناصر کے مقابلے میں ڈٹی ہوئی ہے- اسی نقطہ نگاہ سے رہبر انقلاب اسلامی کا یہ بیان، ایک تاریخی حقیقت اور اسی انقلاب کے معجزے کی یاد دلاتا ہے کہ جو بدستور جاری ہے-
پیغام کا اختتام/