مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی جنگی طیاروں کے حملوں کو شامی فوج کے اینٹی ایرکرافٹ یونٹ نے پسپا کر دیا۔
شامی فوج کے اینٹی ایر کرافٹ یونٹ نے صیہونی میزائلوں کو ہدف تک پہنچنے سے پہلے ہی تباہ کر دیا۔ ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو میزائلی حملوں میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
در ایں اثنا شام کی سرکاری نیوز ایجنسی سانا کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے جنگی طیاروں نے لبنانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شام پر یہ میزائل داغے۔
غاصب صیہونی حکومت کے یہ حملے شام سے امریکی فوجیوں کو نکالنے کے لئے امریکی صدر ٹرمپ کے اعلان کے بعد اپنی سلامتی کے لئے غاصب صیہونی حکومت کے بدحواس ہونے کی علامت سمجھے جاتے ہیں۔
اگرچہ غاصب صیہونی حکومت کے فوجیوں نے لبنان و شام کی سرحدوں پر اپنی فوجی نقل و حرکت تیز کر دی ہے تاہم یہ نقل و حرکت زمینی حملہ کرنے کے لئے تیاری کے مترادف نہیں سمجھی جاتی اور یہ اقدام شام کے تازہ حالات میں صیہونی حکام کا ایک نفسیاتی ردعمل ہے۔
غاصب صیہونی حکومت کا لبنانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شام پر حملہ شمالی ڈھال سے موسوم اس کی کارروائی کی ناکامی پر پردہ ڈالنے کی ایک کوشش ہے اس لئے کہ غاصب صیہونی حکومت کی اس کارروائی کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا اور عملی طور پر اس کی یہ کارروائی شکست سے دوچار ہو گئی۔
حال ہی میں غاصب صیہونی حکومت کے وزیر اعظم نتن یاہو نے سیاسی تعطل سے باہر نکلنے اور رائے عامہ کی حمایت حاصل کرنے کے لئے حزب اللہ کی سرنگون کا پتہ لگانے کے دعوے کے ساتھ شمالی ڈھال نامی فوجی کارروائی شروع کی مگر غاصب صیہونی حکومت کے وزیر اعظم کی یہ مکاری، خود مقبوضہ فلسطین میں بھی کارگر واقع نہ ہو سکی اور بنیامین نتن یاہو کے مخالفین نے اسے ذاتی مفادات کے لئے ایک سوچا سمجھا منصوبہ قرار دے دیا یہاں تک کہ بعض صیہونیوں نے اس کارروائی کا نام ہی نتن یاہو ڈھال قرار رکھ دیا اور انھوں نے اس اقدام پر کڑی نکتہ چینی۔
اس طرح شمالی ڈھال سے موسوم کارروائی کا منصوبہ شکست سے دوچار ہو جانے کے ساتھ ساتھ عملی طور پر خود صیہونی حکومت کے مزید کمزور ہوجانے پر منتج ہوا۔
یہی وجہ ہے ہے کہ شام سے امریکی فوجیوں کو باہر نکالنے کے ٹرمپ کے اعلان پر صیہونی حکومت کے وزیر اعظم نے کہا کہ اسرائیلی فوج شام میں اپنی فوجی کارروائی کا دائرہ وسیع کر سکتی ہے۔
صیہونی حکومت نے یہ دھمکی ایسی حالت میں دی ہے کہ شام سے امریکی فوجیوں کے فرار کو، جو شام کی قتل گاہ سے امریکی فوجیوں کو بچانے کے لئے ٹرمپ کے اچانک فیصلے کے نتیجے میں ہے، علاقے میں غاصب صیہونی حکومت کے سیاسی توازن کے تابوت پر آخری کیل ٹھوکے جانے کے متراف سمجھا جاتا ہے۔
پیغام کا اختتام/