مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے سربراہ میجرجنرل محمد باقری نے کہا ہے کہ شام سے امریکا کی پسپائی اس ملک سے ذلت آمیزعقب نشینی ہے جہاں امریکا اجازت کے بغیر داخل ہوا تھا۔ جنرل باقری نے ایران کے شہر بندر عباس میں اپنے ایک بیان میں کہا کہ جہاں جہاں بھی امریکی فوج گئی ہے وہاں اس نے بدامنی کو ہوا دی ہے اور یقینی طورپر شام اور علاقے کے دیگر ملکوں سے امریکی فوج کا انخلا اس علاقے میں امن و استحکام کا باعث بنے گا۔
میجرجنرل باقری نے کہا کہ خلیج فارس میں بھی علاقے کے ممالک خطے کی سیکورٹی کو یقینی بناسکتے ہیں ان کا کہنا تھا کہ خلیج فارس میں امریکا کی فوجی موجودگی کا اس علاقے میں بدامنی کے سوا اور کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا ہے۔
ایران کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل باقری نے ایران کے جنوبی صوبے ہرمزگان کی اہمیت کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ یہ صوبہ خلیج فارس کے ساحل پر واقع ہے اور آبنائے ہرمز بھی یہاں سے بہت قریب ہے اسی لئے اس صوبے اور اس صوبے ساحلی علاقے میں ایران کی مسلح افواج کی موجودگی اور اس کی ذمہ داریاں بھی بہت ہی اہم ہیں۔
دوسری جانب سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی بحریہ کے سربراہ ایڈمرل علی رضا تنگسیری نے بھی کہا کہ ایران نے کئی مرتبہ کہا ہے کہ وہ علاقائی ملکوں کے تعاون سے خلیج فارس کی سلامتی کیلئے ہر قسم کے تعاون کیلئے تیار ہے۔
سپاه پاسداران انقلاب اسلامی کی بحریہ کے کمانڈرعلی رضا تنگسیری نے ارنا کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے علاقے میں اغیار کی موجودگی کو سکیورٹی کی صورتحال کے خراب ہونے کا باعث قرار دیتے ہوئے کہا کہ خلیج فارس کے ممالک مشترکہ مشقوں اور ہم آھنگی کے ذریعے اس علاقے کی سکیورٹی کو بہتر بناسکتے ہیں۔
سپاه پاسداران انقلاب اسلامی کی بحریہ کے کمانڈر نے کہا کہ ایران اپنے مسلمان بھائیوں سے دوستی اوربھائی چارہ چاہتا ہے اور ان مسلم ملکوں کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھاتا ہے لیکن بد قسمتی سے بعض ملکوں کے حکمران اغیار سے وابستہ ہو چکے ہیں۔
علی رضا تنگسیری نے خلیج فارس میں امریکی بحری بیڑے کی موجودگی پر اپنے رد عمل میں کہا کہ ایران قریب سے اس صورتحال کا جائزہ لے رہا ہے اور اغیار کی موجودگی پر اس کی کڑی نظر ہے۔انہوں نے کہا کہ آئی آر جی سی کی تیز رفتار کشتیوں کو نئے مواصلاتی اور دفاعی نظام سے لیس کردیا جائے گا جن کی مدد سے یہ کشتیاں ریڈار نظام پر نظر نہیں آئیں گی۔
پیغام کا اختتام/