مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، شمالی وزیرستان کے سرحدی علاقے غلام خان میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ باڑ کی تنصیب سے سرحد پار دہشت گردوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھی جا سکے گی اور آئندہ سال منصوبے کے مکمل ہونے کے بعد حالات مزید بہتر ہوں گے۔
دو ہزار چھے سو کلومیٹر کی سرحد پر بارہ سو کلومیٹر کا حصہ سب سے حساس ہے جس پر باڑ کی تنصیب کا کام گزشتہ سال شروع کیا گیا تھا۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ حکومت افغانستان نے پاکستان کے ذریعے باڑ کی تنصیب پر اعتراض کیا ہے۔ افغان حکام کا کہنا ہے کہ باڑ کی تنصیب سے سرحدی سیکورٹی میں کوئی مدد نہیں ملے گی۔
حکومت افغانستان ڈیورنڈ لائن کو بھی دونوں ملکوں کے درمیان عالمی سرحد کے طور پر تسلیم نہیں کرتی۔
پیغام کا اختتام/