مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، برطانیہ میں ایران کے سفیر حمید بعیدی نژاد نے اپنے ایک ٹوئیٹ میں اس خبر کی تصدیق کی ہے کہ ایران کے لیے مالی ٹرانزیکشن کا خصوصی نظام اپنے قیام کے آخری مرحلے میں داخل ہو گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ انس ٹیکس کے نام سے قائم ہونے والے خصوصی مالیاتی نظام کا صدر دفتر پیرس میں ہو گا اور تین بڑے یورپی ممالک فرانس، جرمنی اور برطانیہ اس کے حصہ دار ہوں گے۔
جرمن خبر رساں ایجنسی این ڈی آر نے بھی خبر دی ہے کہ جرمنی، برطانیہ اور فرانس نے ایران کے لیے مالیاتی لین دین کا خصوصی نظام قائم کر دیا ہے جس کا نام انس ٹیکس رکھا گیا ہے۔
این ڈی آر کے مطابق انس ٹیکس کا صدر دفتر پیرس میں ہے اور جرمنی سے تعلق رکھنے والے ایک سرکردہ بینکار کو اس کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔ برطانیہ بھی اس سسٹم کی نگراں کمیٹی میں شامل ہے جبکہ تینوں یورپی ملکوں کی وزارت خارجہ کا بھی ایک ایک افسر اس کمیٹی کا رکن ہو گا۔
دیگر یورپی ممالک بھی ایران کے ساتھ مالیاتی لین دین کے لیے قائم انس ٹیکس نظام سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔
یہ مالیاتی نظام امریکی پابندیوں کے باوجود دنیا بھر کے بینکوں کو ایران کے ساتھ مالیاتی لین دین کی سہولت فراہم کرے گا۔
پہلے مرحلے میں غذائی اشیا، دواؤں اور میڈیکل آلات کی خرید و فروخت سے متعلق مالیاتی لین دین انجام پائے گا اور بعد ازاں اس سسٹم کی سرگرمیوں کو دوسرے مالیاتی امور تک پھیلا دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ آٹھ مئی دو ہزار اٹھارہ کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایٹمی معاہدے سے نکل جانے کے اعلان کے بعد یورپ اور ایران نے ایٹمی معاہدے کو باقی رکھنے کے لیے مذاکرات کا آغاز کیا تھا۔ یورپ نے ایران سے
اس بات کا وعدہ کیا تھا کہ وہ ایٹمی معاہدے کے تحت مالیاتی لین دین کے خصوصی پیکیج کا بندوبست کرے گا تاکہ ایران کے تجارت کرنے والی یورپی کمپنیوں کو امریکی پابندیوں کے اثرات سے محفوظ رکھا جا سکے۔
پیغام کا اختتام/