مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کے پروگرام میں تبدیلی کی گئی ہے وہ اب 16 کے بجائے 17 فروری کو پاکستان جائیں گے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق سعودی ولی عہد محمد بن سلمان 17 فروری کو پاکستان کا دورہ کریں گے تاہم باقی پروگرام اسی طرح ہے ان میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔
سعودی ولی عہد کی سکیورٹی کی ذمہ داری ٹرپل ون بریگیڈ کے سپرد کردی گئی جب کہ پولیس کے علاوہ ٹرپل ون بریگیڈ کی نو بی این اور رینجرز کے تین ونگ جبکہ لائٹ کمانڈو بی این کی دو بٹالین تعینات کی جائیں گی۔
زراراینٹی ٹیررسٹ یونٹ کی ایک بٹالین، ائیر ڈیفنس کی ایک بیٹری فضائی نگرانی کرے گی، ایس ایل سی ٹو ریڈا دو مختلف مقامات پر نصب کئے جائیں گے، ایوی ایشن کے چھ عدد ایم آئی سترہ طیارے فضائی نگرانی کریں گے، انٹیلی جینس کی دو بٹالین جبکہ بم ڈسپوزل اسکواڈ کی 28 ٹیمیں کام کریں گی اورایمبولینسز میڈیکل عملہ سمیت لگ بھگ بارہ ہزار افسران و اہلکارسکیورٹی ڈیوٹی پر تعینات ہوں گے۔
واضح رہے کہ سعودی ولی عہد کے دورہ پاکستان کی بڑے پیمانے پرمخالفت کی جا رہی ہے اور مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر عباس شیرازی نے اس ممکنہ دورے پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہم یہ باور کروائیں گے کہ پاکستان سعودی عرب کی کالونی نہیں ہے، ایک خودمختار ملک ہے، ہم اپنے اس اصولی موقف پر قائم ہیں کہ پاکستان میں غیرملکی مداخلت نہیں ہونی چاہیے۔ بن سلمان جو یمن جنگ کی وجہ سے، اسرائیل کی حمایت کی وجہ سے، کشمیر پر ہماری سپورٹ نہ کرنے کی وجہ سے، امریکہ کے حد سے زیادہ قریب ہونے کی وجہ سے، سعودیہ کے اندر اور باہر اپنے سیاسی مخالفین کے ساتھ بربریت پہ مبنی سلوک کی وجہ سے، خاشقجی قتل جیسے واقعات کی وجہ سے، سرزمین مقدس حجاز کو پائمال کرنے کی وجہ سے، وہاں مقدس مقامات کی مسماری کی وجہ سے، بن سلمان کے ذاتی طور پر ظالم اور جابر ہونے کی وجہ سےکوئی بھی باغیرت مسلمان، کوئی بھی پاکستانی، اپنی سرزمین پر اس کا استقبال نہیں کرے گا۔
پیغام کا اختتام/