مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، فلسطین کی وزارت صحت بتایا ہے کہ جمعے کے روز "اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی کوششوں کے خلاف متحدہ جدوجہد" کے عنوان سے ہونے والے چوّن ویں واپسی مارچ پر صیہونی فوجیوں کی وحشیانہ فائرنگ میں پندرہ سالہ فلسطینی لڑکی مسیرہ موسی شہید ہوگئی۔
اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ میں درجنوں فلسطینی زخمی بھی ہوئے جن میں امدادی کارکن اور صحافی بھی شامل ہیں۔غاصب صیہونی فوجیوں نے پرامن فلسطینی مظاہرین کے خلاف زہریلی گیس کا استعمال بھی کیا۔
مظاہرین میں شامل حماس کے سینیئر رہنما اسماعیل رضوان نے موقع پر موجود صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کا محاصرہ ختم ہونے، فلسطینیوں کو واپسی کا حق ملنے نیز سینچری ڈیل اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی کوششوں کو ناکام بنانے تک واپسی مارچ کا سلسلہ جاری رہے گا۔
اسماعیل رضوان نے کہا کہ بعض ملکوں کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی کوشش گھناؤنا جرم اور اخلاقی پستی کی علامت ہے۔
درایں اثنا صحافیوں کی حامی فلسطینی کمیٹی کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق رواں سال کے آغاز سے اب تک فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ میں کم سے کم ڈیڑھ سو صحافی اور رپورٹرز زخمی ہوئے ہیں۔مذکورہ کمیٹی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان ڈیڑھ سو فلسطینی صحافیوں اور رپورٹرز میں تینتالیس غزہ پٹی اور مقبوضہ علاقوں میں ہونے والے حق واپسی مارچ کے دوران اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ میں زخمی ہوئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوجیوں نے رواں سال کے آغاز سے اب تک سولہ فلسطینی صحافیوں کو گرفتار بھی کیا ہے جبکہ سترہ صحافیوں کو واقعات کی رپورٹنگ سے روک دیا گیا ہے۔
یہاں اس بات کی یاد دھانی ضروری ہے کہ تیس مارچ دو ہزار اٹھارہ سے جاری فلسطینیوں کے گرینڈ واپسی مارچ پر صیہونی فوجیوں کی فائرنگ کے نتیجے میں اب تک دو سو بہتر سے زائد فلسطینی شہید اور ہزاروں زخمی ہوئے ہیںفلسطینی عوام نے اپنے حقوق کی بازیابی کے لئے تیس مارچ دو ہزار اٹھارہ سے گرینڈ واپسی مارچ کا آغاز کیا تھا جس کے تحت ہزاروں افراد ہر جمعے کو غزہ سے ملنے والی مقبوضہ فلسطین کی سرحدوں کی جانب مارچ کرتے ہیں۔
اس مارچ کا مقصد امریکی سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی اورغزہ کے ظالمانہ محاصرے کے خلاف احتجاج کرنا ہے-
غاصب اسرائیل نے سن دو ہزار چھے سے غزہ کا محاصرہ کر رکھا ہے اور وہ وہاں بنیادی اشیا کی ضرورت کی ترسیل کی راہ میں شدید رکاوٹیں پیدا کر رہا ہے جس کے نتیجے میں غزہ کے فلسطینیوں کو غذائی اشیا، ادویات اور دواؤں کی شدید قلت کا سامنا ہے۔