مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق پاکستان کے وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان خطے میں امن واستحکام کا خواہاں ہے ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دی ہیں، بین الاقوامی افواج نے گزشتہ 17 سال میں افغانستان میں کچھ حاصل نہیں کیا اوراب اپنی ناکامیاں چھپانے کے لیے پاکستان اور دوسرے ممالک کو قربانی کا بکرا بنانے کی کوشش کی جارہی ہے، افغانستان میں طالبان بندوبستی علاقوں میں منتقل ہوگئے ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ مفاہمتی عمل ہی وہاں قیام امن کے لیے آخری آپشن ہے۔
ماسکو میں روسی ہم منصب سرگئی لاوروف کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہاکہ افغانستان میں اس وقت تکلیف دہ صورتحال ہے ، وہاں داعش کے بڑھتے ہوئے اثرو رسوخ، منشیات سے دہشت گردوں کو رقوم کی فراہمی پرتشویش ہے، افغانستان میں موجود دہشت گرد پاکستان اور روس دونوں کے لیے خطرہ ہیں۔
پاکستان کے وزیرخارجہ خواجہ آصف نے واضح کیا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پیچھے نہیں ہٹا تاہم دوسروں کی جنگ اپنی سر زمین پر نہیں لڑسکتے جب کہ افغانستان کا مسئلہ جنگ سے نہیں مذاکرات سے ہی حل ہوگا۔
دوسری جانب پاکستان کےترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ روسی ہم منصب سے ملاقات میں اتفاق کیا گیا کہ پاکستان اور روس افغان مسئلے کے علاقائی حل کے لیے مل کام کریں گے۔
ترجمان کے مطابق ملاقات میں افغانستان میں داعش کی افزائش کو ہمسایہ ممالک کے لیے خطرہ قرار دیا گیا، جبکہ روس دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی صلاحیتوں میں اضافے کے لیے تعاون کرے گا۔
پیغام کا اختتام/