مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان کی قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق نے بدھ کے روز پاکستانی فوج سے فوجیوں کو سعودی عرب بھیجنے کے فیصلے کی اصل وجوہات کی وضاحت طلب کی ہے۔
دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری نے بھی سعودی عرب فوج بھیجنے کے حکومت کے اقدام پر تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ انھوں نے کہا ہے کہ سعودی عرب جانے والے پاکستانی فوجیوں سے،یمن پر جارحانہ حملے اور اس ملک کے مظلوم عوام کے قتل عام میں کام لیا جاسکتا ہے۔ شیریں مزاری نے کہا کہ پاکستان کے وزیر دفاع خرم دستگیر کو پاکستانی فوجیوں کو سعودی عرب بھیجنے کے تعلق سے مناسب اور قابل قبول جواب دینا چاہئے ۔
یاد رہے کہ اس وقت سعودی عرب میں فوجی ٹریننگ دینے کے بہانے ایک ہزار چھے سو پاکستانی فوجی موجود ہیں اور مزید ایک ہزار پاکستانی فوجیوں کو سعودی عرب بھیجنے کا فیصلہ کیا گیاہے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ ٹریننگ کے بہانے پاکستانی فوجیوں کو سعودی عرب بھیجے جانے پر عوام میں کافی ناراضگی پائی جاتی ہے ۔
پاکستانی فوج کے سابق سربراہ جنرل راحیل شریف بھی اس وقت سعودی عرب میں موجود ہیں اور نام نہاد سعودی اتحاد کی فوج انہیں کی کمان میں ہے سعودی حکومت نے مارچ دوہزار پندرہ سے یمن کو وحشیانہ جارحیت کا نشانہ بنار رکھا ہے۔ سعودی حکومت اور اس کے اتحادیوں نے جارحیت کے ساتھ ہی یمن کاظالمانہ محاصرہ بھی کررکھا ہے جس کی وجہ سے یمنی عوام کو کافی مشکلات کا سامنا ہے.
پیغام کا اختتام/