مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ہمارے نمائندے کے مطابق اقوام متحدہ کے یورپی ہیڈ کوارٹر میں تعینات ایران کے مستقل مندوب اسماعیل بقائی ہامانہ نے تخفیف اسلحہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جرمن حکومت نے عراقی ڈکٹیٹر صدام کو کیمیائی ہتھیار فراہم کیے تھے جس کے ذریعے اس نے انسانیت کے خلاف گھناؤنے جرائم کا ارتکاب کیا۔
انہوں نے کہا کہ وقت چاہے کتنا ہی گزر جائے صدام حکومت کو کیمیائی ہتھیاروں کی فراہمی اور اس کے غیر انسانی اور جنگی جرائم میں مشارکت کا داغ جرمنی کے دامن سے کبھی پاک نہیں ہوگا۔
ایران کے مستقل مندوب نے کہا کہ یہ جرمن حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ سابق عراقی ڈکٹیٹر صدام کو کیمیائی ہتھیار فراہم کرنے والے تمام جرمن عہدیداروں اور افراد کے خلاف ٹھوس کارروائی کرے اور ایران اس مطالبے سے کبھی پیچھے نہیں ہٹے گا۔
عراق کے سابق ڈکٹیٹر صدام نے ایران پر مسلط کردہ جنگ کے دوران بڑے پیمانے پر کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا تھا۔ صدام حکومت کی جانب سے جرمنی جیسے ملکوں کے فراہم کردہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے نتیجے میں تیرہ ہزار ایرانی شہری شہید اور ایک لاکھ سے زائد افراد زخمی ہوگئے تھے جو مختلف قسم کی بیماریوں میں مبتلا ہیں۔
یاد رہے کہ جرمن جریدے اشترن نے عراق کے لئے کیمیائی ہتھیاروں کی سپلائی کے حوالے سے ایک تفصیلی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ عراق ایران جنگ کے دوران ہمبرگ میں واقع ایک جرمن کمپنی، مسٹرڈ گیس تیار کرنے والے آلات بغداد کو برآمد کرتی رہی ہے۔
ایران کے مذکورہ بیان پر اقوام متحدہ میں جرمنی کے نمائندے نے انتہائی مضحکہ خیز بیان دیتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ چار عشرے پرانا ہے اور ایران کی جانب سے اس معاملے کو اٹھانے کی کوئی وجہ دکھائی نہیں دیتی۔ عالمی تنظیموں میں ایران کے مستقل مندوب اسماعیل بقائی ہامانہ نے جرمن مندوب کے بیان کا جواب دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ تہران اس کھلے ظلم کا معاملہ اٹھاتا رہے گا۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں توقع ہے کہ جرمن حکومت، عراق کو غیر قانونی ہتھیاروں کی فراہمی میں ملوث سرکاری اور غیر سرکاری عناصر کے بارے میں تحقیقات سے دنیا کو آگاہ کرے گی۔
قابل ذکر ہے کہ کیمیائی ہتھیاروں کی بھینٹ چڑھنے والی ایرانی قوم کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کو حرام اور انسانیت کی بقا کی کوششوں کو سب کی ذمہ داری سمجھتی ہے۔ قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اس حوالے سے اپنے فتوے میں فرمایا ہے کہ ہمارے عقیدے کے مطابق، ایٹمی ہتھیاروں کے علاوہ ، ہر قسم کے عام تباہی پھیلانے والے ہتھیار، جن میں کیمیائی اور جراثیمی ہتھیار بھی شامل ہیں، انسانیت کے خلاف ٹھوس خطرہ شمار ہوتے ہیں اور انکی ساخت جایز نہیں ہے۔