مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے وزير خارجہ کے سیاسی معاون سید عباس عراقچی نے ویانا میں مشترکہ ایٹمی معاہدے کے کمیشن کے اجلاس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کے ساتھ بالواسطہ اور بلاواسطہ مذاکرات کا کوئی پروگرام نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ ویانا اجلاس میں مذاکرات اسلامی جمہوریہ ایران کے مفادات کی روشنی میں ہوں گے۔ ایران نے امریکہ کے گام بہ گام اور مرحلہ وار پابندیاں ہٹانے کی تجویز کو رد کردیا ہے کیونکہ اب عملی اقدام کا وقت ہے مشترکہ ایٹمی معاہدے پر تمام فریقوں نے دستخط کردئئے ایران نے اس پر عمل در آمد بھی کردیا لیکن امریکہ نے اس معاہدے سے خارج ہوکر معاہدے کو نقصان پہنچایا اور اب امریکی حکومت کو مشترکہ ایٹمی معاہدے میں واپس آنے سے قبل ایران کے خلاف تمام پابندیوں کو ختم کرنا چاہیے اور اس سلسلے میں جدید یا مرحلہ وار مذاکرات کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ سید عباس عراقچی نے کہا کہ ویانا میں مشترکہ کمیشن میں ایران اور امریکہ کے درمیان براہ راست یا غیر مستقیم مذاکرات نہیں ہوں گے بلکہ ہم امریکہ کے مشترکہ ایٹمی معاہدے میں واپس آنے کے سلسلے میں اپنے شرائط بیان کریں گے۔