مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلام آباد میں ایران کے سفیر مہدی ہنردوست نے پاکستان ایران اور سعودی عرب کے موجودہ تعلقات میں پائے جانے والے چیلنجوں کے زیر عنوان منعقدہ کانفرنس میں اپنے خطاب کے دوران اسلام آباد کی غیر ضروری محتاط روی کی وجہ سے ایران اور پاکستان کے درمیان بینکنگ کے شعبے میں تعلقات کی دوبارہ بحالی میں تاخیر پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے دنیا کے بہت سے ملکوں کے ساتھ بینکنگ اور تجارتی میدان میں تعلقات ہیں لیکن ایران اور پاکستان کے درمیان یہ مشکل ابھی تک حل نہیں ہوسکی ہے۔
انہوں نے ایران پاکستان گیس پائپ لائن پروجیکٹ کا کام پاکستان کی جانب سے مکمل نہ ہونے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران سے پاکستان کے لئےگیس کی منتقلی سے علاقے کی تصویر ہی بدل جاتی لیکن مختلف اور زیادہ تر نامعلوم وجوہات کی بنا پر یہ پروجیکٹ ابھی تک مکمل نہیں ہوسکا ہے۔ ایران پاکستان گیس پائپ پروجیکٹ پر برسوں پہلے کام شروع ہوا تھا لیکن بعض ملکوں کی مداخلت کی وجہ سے پاکستان میں اس پروجیکٹ پر کام ابھی تک تاخیر کا شکار ہے۔
پاکستان میں ایرانی سفیر نے کہا کہ گذشتہ دو برس کے دوران مختلف سطحوں پر تعاون میں اضافہ ہوا ہے اور اس سے ثابت ہوتا ہے کہ دونوں ہی ممالک اپنے تعلقات کو زیادہ سے زیادہ فروغ دینا چاہتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ تہران اور اسلام آباد کے سیاسی اور سفارتی تعلقات کی سطح کافی بلند ہے اور مختلف میدانوں میں دونوں ملکوں کے تعاون بھی بہت زیادہ ہیں لیکن مختلف وجوہات کی بنا پر ایران اور پاکستان کے اقتصادی تعلقات اور تجارتی حجم بہت ہی کم ہے۔
ایرانی سفیر نے دہشت گردی، انسانی اور منشیات کی اسمگلنگ، انتہا پسندی اور غربت کو علاقے کی مشکلات قراردیا اور کہا کہ اگر ایران نے شام میں دہشت گرد گروہ داعش کے خلاف جنگ نہ کی ہوتی تو یہ گروہ آج علاقے کے دیگر ملکوں میں بھی اپنا پیر جما چکا ہوتا۔
اس کانفرنس میں پاکستان کے وزیردفاع خرم دستگیر نے بھی تمام میدانوں میں ایران اور پاکستان کے تعلقات کی توسیع پر زوردیا۔ انہوں نے ہمسایہ اور برادر ملک ایران کے ساتھ پاکستان کے اچھے تعلقات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ گوادر اور چابہار بندرگاہیں ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرسکتی ہیں تاکہ اسلام آباد اور تہران دونوں کو ہی اقتصادی فوائد حاصل ہوں۔
پاکستانی وزیردفاع نے کہا کہ ان کا ملک علاقے کی سیکورٹی کو زیادہ سے زیادہ یقینی بنانے اور روزگار کے مواقع کی فراہمی کے لئے ہمسایہ ملکوں کے ساتھ مل کر خطے میں استحکام اور خوشحالی کی کوشش کررہا ہے۔
پاکستانی ذرائع کے مطابق اس کانفرنس میں شرکت کے لئے سعودی عرب کے سفیر کو بھی دعوت دی گئی تھی مگر انہون نے کانفرنس میں شرکت سے گریز کیا۔
پیغام کا اختتام/