مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے یوم معلم اور یوم لیبرکے دن کی مناسبت سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: مسئلہ امامت اہم مسئلہ ہے جس معنی میں حضرت ابراہیم امام ہیں اسی معنی میں حضرت علی بھی امام ہیں۔ مسئلہ امامت کو دنیاوی ترازو کے ذریعہ سمجھنا ممکن نہیں۔
حضرت علی علیہ السلام کی عدالت اور شجاعت اور دیگر اعلی صفات اپنی مثال آپ ہیں۔ پیغمبر اسلام (ص) کے بعد حضرت علی کی ذات اور شخصیت پوری بشریت کے لئے نمونہ عمل ہے۔ ہمیں ذاتی طور پر بھی اور حکومتی لحاظ سے بھی حضرت امیر المؤمنین حضرت علی (ع) کی اقتدا کرنی چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ایرانی حکام کو ایسی باتیں کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے جو دشمن کی خوشحالی اور شادمانی کا سبب بنیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے معلمین کی عظمت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: معلم ملک کی ترقی اور پیشرفت کے اہم افسروں کی حیثیت رکھتے ہیں۔ معلمین کو اپنے اس اہم نقش پر یقین رکھنا چاہیے اور معلمین کو اس سلسلے میں شہید مطہری کے نظریات کا بھی اچھی طرح مطالعہ کرنا چاہیے۔ ہمارے دوش پرمعلمین کی بہت بڑی ذمہ د اریاں ہیں ہمیں معلمین کا ادب اور احترام ملحوظ رکھنا چاہیے ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بعض فیکٹریوں کے بند ہونے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا: فیکٹریوں کو بند کرنا درحقیقت ملک اور قوم کے ساتھ بہت بڑی غداری ہے اور متعلقہ حکام کو اس سلسلے میں اپنی ذمہ د اریوں کو پورا کرنا چاہیے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فیکٹریوں کے بند ہونے سے مزدور اور لیبر طبقے کے بے روزگار ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: محنت کشوں کی بہت بڑي عظمت ہے محنت کشوں کو اللہ تعالی اور پیغمبر اسلام (ص) دوست رکھتے ہیں ۔ پیغمبر اسلام (ص) محنت کشوں کے ہاتھوں کو بوسہ دیتے تھے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بعض حکام کی باتوں پر تعجب کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی حکام کو دشمن کو شاد اور خوشحال کرنے والی باتوں سے پرہیز کرنا چاہیے ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: امریکہ خطے میں ایران کے اثر و رسوخ سے کافی ناراض ہے وہ شہید قاسم سلیمانی اور سپاہ قدس سے ناراض تھا، یہی وجہ ہے کہ امریکہ نے بزدلانہ طور پر قاسم سلیمانی کو شہید کردیا۔ سپاہ قدس نے مغربی ایشیا میں منفعلانہ سفارتکاری کو روکنے میں اہم کردار ادا کیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: کسی بھی ملک میں خارجہ پالیسی صرف وزارت خارجہ میں مرتب نہیں ہوتی بلکہ اعلی قومی سلامتی کونسل میں ملک کے تمام مسائل پر غور کیا جاتا ہے اور وزارت خارجہ کی ذمہ د اری مختلف طریقوں سے ملک کی خارجہ پالیسیوں کو معلی جامہ پہنانا ہے۔