مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ان خیالات کا اظہار علامہ سید "ابراہیم رئیسی" نے ہفتے کے روز ایک پیغام میں مزید کہا کہ اس واقعے کی دل دہلانے والے مناظر ہر انسان کے ضمیر کو تکلیف دیتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے کے دوران، معصوم بچوں اور نوعمروں کو حملے کا نشانہ بنانا، بزدل عناصر کا کام ہے جن کا اسلام اور انسانیت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
رئیسی نے کہا کہ ایرانی عوام، افغان بھائیوں بالخصوص اس حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین سے گہری ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔
ایرانی عدلیہ کے سربراہ نے مزید کہا کہ دہشتگردی کیخلاف مسلسل جنک، علاقائی قوموں کو اس لعنت سے نمٹنے کا واحد حل ہے۔
انہوں نے اس حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین سے صبرکی دعا کی اور افغان عوام کی کامیابی کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کرلیا۔
واضح رہے کہ افغان وزارت داخلہ کے مطابق، دارالحکومت کابل کے سید الشہدا سکول میں ہونے والے یکے بعد دیگرے حالیہ دھماکوں سے کم از کم 50 افراد جاں بحق جبکہ 60 سے زائد افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
اس حوالے سے ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ ہم ان معصوم اور روزہ دار لڑکیوں کے جاں بحق ہونے پر پر سوگ مناتے ہیں جو داعش دہشتگرد گروہ کا شکار ہوگئے؛ وہ تکفیری عناصر جنہوں نے اسلام اور انسانیت سے اجنبی ہونے کا بخوبی ظاہر کیا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اب وہ وقت آگیا ہے کہ اسلام کے پیروکار، افغان بھائیوں کے قتل کے خاتمے میں کردار ادا کریں اور سب اکھٹے ہوکر داعش کی لعنت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں۔
ایرانی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے بھی کل بروز ہفتے کو افغانستان کے دارالحکومت کابل کے مغرب میں واقع ایک سکول پر دہشتگردی حملے کی سختی سے مذمت کی۔
اس کے علاوہ کابل میں واقع ایرانی سفارتخانے نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے فرقہ واریت کے سلسلے میں حملے قرار دے دیا اور کہا کہ دہشتگرد کبھی اپنے اس مقصد تک نہیں پہنچیں گے اور سیکورٹی ادارے اس حملے میں ملوثیں کو سزا دیں گے۔