مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے داعش دہشت گرد گروہ کے بعد دنیا میں علاقائی نظم کے نمونے کے زیرعنوان تہران میں منعقدہ ایک کانفرنس سے اپنے خطاب میں بیرونی مداخلت کو مغربی ایشیا میں داعش کی فکری موجودگی اور بدامنی کا حقیقی عامل قرار دیا اور کہا کہ داعش دہشت گرد گروہ کو میدانی شکست ہو چکی ہے تاہم اس کی فکری و مالی بنیادیں ابھی باقی ہیں اور جن وجوہات کی بنا پر داعش دہشت گرد گروہ وجود میں آیا ہے وہ ابھی ختم نہیں ہوئی ہیں۔
ایران کے وزیر خارجہ نے عراق پر امریکی حملے، قومی حکومت کے قیام میں دنیائے عرب کی ناتوانی اور عوامی مطالبات پر عدم توجہ کو داعش دہشت گرد گروہ کے وجود میں آنے کا باعث قرار دیا اور کہا کہ سعودی عرب جیسے علاقے کے بعض ممالک نے اپنے اندرونی مسائل سے توجہ ہٹانے کے لئے بحران کا رخ موڑنے کی کوشش کی اور وہ اس وقت بھی دنیائے عرب کی تشویش اور مسائل سے توجہ ہٹانے کے لئے ایک بیرونی دشمن کی طرف قدم آگے بڑھا رہے ہیں۔
انھوں نے داعشی افکار کو علاقائی و عالمی سلامتی کے لئے بڑا خطرہ قرار دیا اور کہا کہ داعش دہشت گرد گروہ کے بچے ہوئے افراد اب افغانستان سمیت پوری دنیا میں پھیل رہے ہیں۔
ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے خلیج فارس میں مذاکرات کے ایک فورم کی تشکیل پر مبنی ایران کی تجویز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ علاقے کے بعض ممالک ایران کے خلاف اتحاد کی بنیاد پر علاقے کی سلامتی کی بات کرتے ہیں اور وہ بے تحاشا اخراجات اور ہتھیاروں کے ذریعے امن قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ کسی کو نظرانداز کرنے کی بنیاد پر امن قائم کرنے کی کوشش کرنے کے بجائے سب کو ساتھ لیکر اور باہمی مذاکرات و گفتگو کے ذریعے امن کی طرف قدم آگے بڑھائے جانے کی ضرورت ہے۔
پیغام کا اختتام/