اپ ڈیٹ: 09 January 2023 - 07:55

داعشی دہشت گردوں کی یورپ واپسی پر تشویش

یورپ کی بارڈر سیکورٹی ایجنسی نے عراق اور شام سے دہشت گردوں کی واپسی کی بابت انتباہ دیا ہے ۔
خبر کا کوڈ: ۴۷۹
تاریخ اشاعت: 22:19 - February 25, 2018

داعشی دہشت گردوں کی یورپ واپسی پر تشویشمقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، یورپ کی بارڈر سیکورٹی ایجنسی نے اعلان کیاہے کہ عراق اور شام میں داعش کی شکست کے بعد اس گروہ سے وابستہ ایک ہزار سے زائد عورتیں یورپ واپس آرہی ہیں ۔

ایجنسی کا کہنا ہے کہ داعش سے وابستہ ان عورتیں کی واپسی مغربی ملکوں کے لئے خطرناک ہے اور یہ خطرہ مسلسل بڑھتا جارہا ہے ۔ ایجنسی کا کہنا ہے کہ داعش سے وابستہ عورتوں کی یورپ واپسی کے طویل المیعاد اثرات کیا مرتب ہوسکتے ہیں ، اس بارے میں ابھی کچھ نہیں کہا جاسکتا۔یورپ کی بارڈر سیکورٹی ایجنسی کے مطابق مغربی ملکوں کے پانچ ہزار دہشت گرد عراق، شام اور لیبیا میں داعش میں شامل ہوئے تھے، جن میں سے تیس فیصد مغربی ملکوں میں واپس آچکے ہیں۔ ایجنسی کا کہنا ہے کہ بقیہ مغربی دہشت گرد بھی مشرق وسطی سے واپس آرہے ہیں۔

برطانوی اخبار ڈیلی میل نے بھی لکھا ہے کہ عراق اور شام میں داعش کی شکست کے بعد ایک ہزار عورتیں جو داعش میں شمولیت کے لئے گئی تھیں، مغربی ملکوں میں واپس آرہی ہیں جس کے نتیجے میں یورپ میں وحشتناک دہشت گردی کی لہر شروع ہوسکتی ہے۔ڈیلی میل نے ان عورتوں کوداعشی دلہنوں کا نام دیا ہے ۔ اس رپورٹ کے مطابق ان داعشی عورتوں کے ساتھ بہت سے بچے بھی مغربی ملکوں میں آرہے ہیں۔

یورپی ممالک دہشت گردوں کی واپسی کی بابت ایسی حالت میں تشویش ظاہر کررہے ہیں کہ ان ملکوں نے عراق اور شام دونوں ملکوں میں تکفیری دہشت گرد گروہ داعش کی بھر پور مالی اور اسلحہ جاتی مدد کی ہے ۔

داعش گروہ امریکا، صیہونی حکومت اور ان کے یورپی نیز علاقائی اتحادیوں کی مالی اور اسلحہ جاتی مدد سے ہی وجود میں آیا اور اس میں بڑی تعداد میں مغربی باشندوں نے بھی شمولیت اختیار کی۔ اب جب عراق اور شام میں شکست کے بعد یہ عناصر ان ملکوں کی جانب واپس جارہے ہیں جہاں سے آئے تھے، تو مغربی حکومتیں تشویش کا اظہار کررہی ہیں ۔

یورپی یونین کی پولیس یورپول بھی ایک رپورٹ جاری کرکے خبردار کرچکی ہے کہ داعش یورپ میں دہشت گردانہ حملے کرسکتا ہے ۔

یوروپول کا کہنا ہے کہ داعش یورپی ملکوں میں دہشت گردانہ حملوں کے لئے بچوں اور لڑکیوں کی بھرتی کررہا ہے اوروہ ان حملوں میں ڈرون سے بھی کام لے سکتا ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ دوسال میں داعش گروہ کئی یورپی ملکوں میں حملے کرچکا ہے ۔نیس، برلن، اسٹاک ہوم، لندن اور بارسلونا، داعش کے حملوں کا نشانہ بن چکے ہیں ۔

یاد رہے کہ کہ داعش کے دہشت گردوں نے ان حملوں کے لئے ٹرانسپورٹ کے وسائل سے کام لیا ہے ۔جولائی دو ہزار سترہ میں فرانس کے شہر نیس میں داعش نے ایک گاڑی سے دہشت گردانہ حملہ کیا اور اس کے بعد مختلف یورپی شہروں میں ٹرکوں سے چھے دہشت گردانہ حملے کئے گئے ۔ان حملوں کو بہت سے مغربی میڈیا نے سستی دہشت گردی کا نام دیا ہے

پیغام کا اختتام/ 

آپ کا تبصرہ
مقبول خبریں